تہران، ارنا- فرانس 24 نیوز ایجنسی نے ایرانی صوبے البرز میں ادویات تیار کرنے والے ایک یونٹ سے متعلق ایک رپورٹ میں یہ واضح کردیا ہے کہ ایران مخالف امریکی پابندیوں نے کس طرح عام لوگوں، ادویات اور طبی شعبے میں سرگرم افراد اور خاص طور پر کینسر کے مریضوں کی ادویات کی فراہمی کا نشانہ بنایا ہے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ادویات کو تیار کرنے والے اس یونٹ میں قریب 600 افراد کام کر رہے ہیں اور وہ ایران مخالف امریکی دباؤ اور پابندیوں کے باوجود کیسنر کے مریضوں کی ادویات کی تیاری کی کوشش کر رہے ہیں مگر ان کو بہت سارے مشکلات کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں اس یونٹ کے سربراہ "رضا مصطفوی" کے مطابق کہا گیا ہے کہ ہم کو امریکی پابندیوں کی وجہ سے بہت سارے مشکلات کا شکار ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر انسانہ دوستانہ اقدامات کو امریکی پابندیوں سے استثنی حاصل ہے لیکن عملی طور پر دیگر ممالک کے بینک، ممکنہ جرمانے اور قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے ایران کیساتھ معاملہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

مصطفوی نے کہا کہ وہ ایران کیساتھ معاہدے کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمارے سازو سامان اور آلات کے کچھ حصوں کی از سر نوت عمیر ایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ ہمیں اپنے آلات کیلئے نئے حصوں کی ضرورت ہے جو پابندیوں کی وجہ سے ان کی فراہمی آسان نہیں ہے۔

رپورٹ میں ایران میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی عوام کو ضروری ادویات اور جراثیم کش مصنوعات کی فراہمی کیلئے بہت سارے مشکلات کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تیار کرنے والے ادویات کی یونٹ میں پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ 6 مہینوں سے اب تک بلڈ کیسنر کی ادویات کو تیار نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کیلئے ضروری مواد کی فراہمی نہ ہوسکی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@