ایرانی اور ترک عوام کی ان دو شاعروں پر محبت دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان قریبی ثقافتی تعلقات کا باعث بن گئی ہے۔
مولانا کا اثر قومی سرحدوں اور نسلی تقسیم سے بالاتر ہے، ایرانی، تاجک، ترک، یونانی، پشتون، وسطی ایشیائی اور مشرقی جنوبی ایشیا کے مسلمان گزشتہ سات صدیوں کے دوران ، اس نامور فارسی شاعر کی روحانی میراث سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔
مولانا کی نظموں کو دنیا بھر میں بہت سی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے، مولانا امریکہ میں سب سے زیادہ مقبول اور زیادہ فروخت ہونے والے شاعر کے طور پر جانا جاتا ہے۔
مولانا نے اپنی بہت سی نظموں کو فارسی میں لکھا ہے مگر جس میں ترک اور عرب زبانوں سے استعمال کیا ہے.
ان کی سب سے مشہور تصنیف "مثنوی معنوی" فارسی زبان کی بہترین نظموں میں سے ایک ہے۔
مولانا کا وطن بلخ تھا اور یہیں 1207ء بمطابق 6 ربیع الاول 604ھ میں پیدا ہوئے اور تقریباً 66 سال کی عمر میں سن 1273ء بمطابق 672ھ میں انتقال کر گئے۔
قونیہ میں ان کا مزار آج بھی عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔
محمد بن علی ملک داد تبریزی جو شمس تبریزی سے مشہور ہوئے 582 ہجری قمری پیدا ہوئے جن کی وفات 645 ہجری قمری ہے.
شمس تبریزی کا مزار ایرانی صوبے آذربائیجان غربی کے شہر خوی میں واقع ہے.
شمس نے ایرانی بڑے شاعر اور صوفی کے طور پر سفر پر بہت دلچسبی کا اظہار کیا اور وہ مولانا کے پیر و مرشد تھے اور انہوں ںے دینی علوم کے مطالعہ اور پڑھانے سے ، شعر و شاعری کی طرف رجوع کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں ان دو بڑے اور نامور شاعروں کے خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے 29 اور 30 ستمبر کو شمس تبریزی اور مولانا کے ناموں پر رکھا گیا ہے.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 30 ستمبر 2019 - 09:48
تہران، ارنا – جلال الدین محمد بلخی جو مولانا، مولوی اور رومی، محمد بن علی ملک داد تبریزی جو شمس الدین یا شمس تبریزی کے ناموں سے مشہور ہوئے ساتویں صدی ہجری میں نامور ایرانی شعراء تھے.