ایرانی صدر مملکت حسن روحانی جو گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کی شرکت کے لیے نیویارک کے دورے پر ہے گزشتہ روز سویڈن کے وزیر اعظم "استفان لوون" کے ساتھ ملاقات کی.
ایرانی صدر نے کہا کہ بدقسمتی سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی سے ایران اور سوئڈن کے درمیان اچھے تجارتی اور صنعتی تعلقات متاثر ہوئے ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس سمجھوتے کے مکمل نفاذ اور اینسٹیکس کے جلد از جلد نفاذ کے لیے سوئڈن سمیت یورپی یونین کے ممالک کی ذمہ داریوں پر زور دیا.
انہوں نے علاقائی حساس صورتحال خاص طور پر یمن کے نہتے عوام کے قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت میں خطے کو پہلے سے زیادہ استحکام اور امن کی ضرورت ہے اور آبنائے ہرمز کا امن منصوبہ بھی اسی مقصد کے لیے ہے.
سوئڈن کے وزیر اعظم نے ایران کے حالیہ دورے کے دوران میں ایران کی میہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات سمیت اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں.
استفان لوون نے کہا کہ ہم دلچسبی سے آبنائے ہرمز کا امن منصوبہ کا پیچھا کریں گے.
انہوں نے کہا کہ سوئڈن اینسٹیکس میکنزم کے حامیوں میں سے ایک ہے تو اس مالیاتی نظام کو جلد از جلد نافذ کرنے کے عملی طریقوں کی تلاش میں ہے.
قابل ذکر ہے کہ ایران صدر آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کریں گے.
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے پیر کے روز نیویارک کے دورے پر پہنچ گئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت نے اس سے پہلے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سمیت فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون ، جرمن چانسلر" آنجیلا مرکل"، جاپانی وزیر اعظم 'شنزو آبے' اور ہسپانوی وزیر اعظم 'پیدرو سنچز' کیساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
9410*274**
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@