یہ بات نائب ایرانی صدر"محمد باقر نوبخت" جو ملک کی منصوبہ بندی اور بجٹ تنظیم کے سربراہ بھی ہیں، نے خاش- زاہدان ریلوے لائن کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کے پیش نظر یہ ریلوے لائن، ملک کی واحد اوشین پورٹ کو جنوب- شمال کریڈور اور مشرق- مغرب کریڈور تک منسک کرتا ہے تو بہٹ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریلوے لائن قریب 730 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے جس کیلئے اب تک 4 ارب تومان کا بجٹ فراہم کیا گیا ہے۔
نوبخت نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ کم سے کم آئندہ سال کے اختتام تک اور زیادہ سے زیادہ 1400 شمسی سال کے ابتدا تک مکمل ہوگا۔
نائب ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اگر بندرگاہ چابہار میں مصنوعات کی نقل و حمل کیلئے مناسب انفراسٹکچر کی فراہمی ہوجائے تو یہ پورٹ براہ راست اقیانوس کے ذریعے مصنوعات کی درآمدات اور برآمدات کے عمل کو پورا کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور پاکستان کے حکام کی حالیہ متعدد ملاقاتوں میں پاک ایران تعاون کی توسیع پر زور دیتے ہوئے گوادر اور چابہار کے درمیان ریلوے لائن منصوبے کے جلد آغاز اور اس کی بروقت تکمیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان نے ایران کے ساتھ تعاون کی توسیع بالخصوص مواصلاتی نظام سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا ہے۔
پاکستاتی حکام نے کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان مسافربردار ٹرین کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس روٹ کی ریلوے لائن کی تعمیرنو کے لئے عالمی کمپنیوں کی شراکت داری پر غور کررہا ہے تاہم اگر ایرانی کمپنیاں اس حوالے سے تعاون کرنے کی خواہاں ہیں تو اس کا خیرمقدم کرتے ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کارگو ٹرین چلانے اور اس کی تعداد میں اضافے کرنے کا بھی خواہاں ہے. ہم کوئٹہ زاہدان کارگو ٹرین کو مزید بڑھانے کے لئے بھی آمادہ ہیں.
انہوں کہا کہ کوئٹہ زاہدان مسافربردار ٹرین کی از سرنو سرگرمی کے لئے سب سے پہلے ریلوے لائن کو بہتر بنانے اور سیکورٹی امور کے حوالے سے مشترکہ اقدامات کرنا ضروری ہے.
انہوں نے یہ پیکشش کی ہے کہ ریلوے شعبے میں طے پانے والے معاہدوں کے نفاذ کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں دونوں ممالک کے حکام سنجیدگی سے تعاون کے عمل کو آگے بڑھائیں.
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@