سب ایرانی صوبے کردستان کو اس کے منفرد ثقافت و فن سمیت اس میں شاندار روایتی موسیقی اور آواز سے جانتے ہیں۔
ایران کے اس بڑے شاندار اور ثقافت رکھنے والے صوبے میں آج بروز بدھ کو دنیا بھر سے کُرد برداری کے نامور اور با اثر افراد نے کرد برداری کے اعزاز میں منعقدہ پہلے کانگریس میں حصہ لینے کیلئے شہر سنندج کا رخ کرلیا ہے۔
سنندج جو دف اور عرفان کے دارالحکومت کے طور پر مانا جاتا ہے آج سب سے زیادہ اپنے مشہور موسیقار اور گلوکار "مظاہر خالقی" جو 38 سالوں کے بعد اپنی وطن واپس گئے ہیں، کو دیکھنے کاشوق رکھتا ہے۔
کردستان اب اسی کانگریس کے بہانے سے اس سرزمین کے بڑے بڑے با اثر اور مایہ ناز افراد جیسے "بیژن کامکار"، "قطب الدین صادقی"، "شہرام ناظری"، "صدیق تعریف"،"مریم بوبانی"، "بیژن ذوالفقار نسب"، "علی اکبر مرادی"، "فریدون صدیقی"، "عثمان ہورامی"، "انور قرہ داغی"، "کیہان کلہر" اور "جلال ملک شاہ" کی میزبان تھی۔
اس کانگریس 30 جون کا آغاز کیا گیا جس میں مختلف ثقافتی پروگرامز بشمول شب شعر، موسیقی کانسرٹ، اور خاص طوور پر ترک فلم ساز کی بنائی گئی فلم "زر" کو بھی نمائش کےلئے پیش کیا گیا۔
آج رات بھی کردستان یونیورسٹی کے مولوی ہال میں اس کانگرنس کے اختتامی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں کُرد برادری کے 30 نامور افراد کی قدردانی کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ اس کانگریس کے انعقاد کیلئے ایک سال پہلے ساری تیاریوں کا آغاز ہوچکا تھا اور اس سلسلے میں مختلف شعبوں بشمول انسانیت، زبان اور ادب، ثقافت اور آرٹس، بنیادی سائنس، انجینئرنگ، زراعت اور ادویات کے 6 مختلف ورکنگ گروپ کو تشکیل دی گئی تھی۔
ان ورکنگ گروپ کے ارکان یونیورسٹی پروفیسر اور ماہرین تھے تا کہ مختلف شعبوں سے کُرد برادری کے نامور افراد کو سائنسی کمیٹی جو 8 ماہرین پر مشتمل تھی، کا تعارف کیا جائے۔
کُرد برداری کے نامور افراد کے پہلے کانگریس کے انعقاد کا مقصد یہ تھا کہ نامور اور با اثر افراد جیسے مظاہر خالقی جو 38 سالوں کے بعد اپنی وطن واپس گئے ہیں، کی دعوت اور ان کی قدردارنی کرے۔
ہونے والے کانگریس میں سبوں نے بڑے ذوق شوق سے اس نامور اور مایہ ناز گلوگار کا خیر مقدم کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@