ایران کی وزارت خارجہ اور محکمہ ایٹمی توانائی کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گيا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سیف گارڈ معاہدے کی پابندی کی ہے اور ایجنسی کی کسی بھی رپورٹ میں ایران کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے یا جوہری مواد اور سرگرمیوں میں انحراف کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
🔹بیان کے مطابق اگرچہ ہم ایجنسی کی رپورٹ کو مکمل طور پر سیاسی اور جانبدارانہ سمجھتے ہیں لیکن ان چاروں ممالک( برطانیہ، فرانس جرمنی اور امریکہ) نے اس سے بھی آگے بڑھ کر قرارداد کا ایسا مسودہ تیار کیا ہے جس کی بنیادی شقیں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی تیار کردہ سیاسی رپورٹ سے بھی متصادم ہیں۔
🔹 چونکہ یہ ممالک اپنے سیاسی اہداف پر عمل پیرا ہیں اور انہیں ایران کی موجودہ جوہری سرگرمیوں میں کوئی ابہام نظر نہیں آیا، لہذا انہوں نے 25 سال سے زیادہ عرصہ پہلے کے دعووں کو بنیاد بنا کر اور ان میں سے کچھ کو دوبارہ اچھالنے کی کوشش کی، جبکہ ایجنسی کی نومبر 2015 کی قرارداد کے مطابق ماضی سے متعلق دعووں کا معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا گيا تھا۔
🔹 یہ اقدامات اس وقت ہو رہے ہیں جب مذکورہ چاروں ممالک نے جوہری ہتھیاروں سمیت صیہونی حکومت کو این پی ٹی معاہدے میں شمولیت کا پابند کرنے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے نیز اسرائیل کی جانب سے این پی ٹی کے رکن ممالک کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملے کی دھمکیوں کا بھی نوٹس نہیں لے رہے۔
🔹 دوسری طرف امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے جوہری تخفیف اسلحہ کے حوالے سے این پی ٹی کے آرٹیکل 6 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں جبکہ جرمنی اپنے ہاں ایسے مہلک اور غیر انسانی ہتھیاروں کا ذخیرہ کر رکھا ہے۔
🔹 چاروں ممالک کے اس اقدام نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ساکھ اور وقار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور اس بین الاقوامی ادارے کی سیاسی نوعیت پہلے سے بھی زیادہ آشکار کر دی ہے۔ ایک ایسے ملک کے بارے میں یہ سیاسی نقطہ نظر جس نے ہمیشہ اپنے وعدوں پر عمل اور ایجنسی کے ساتھ وسیع تعاون کیا ہے ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتا ہے کہ تعامل اور تعاون کی پالیسی نتیجہ بخش نہیں ہے۔
🔹 اس سلسلے میں، ہم بورڈ آف گورنرز کے ان تمام رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنہوں نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا یا اس سے باز رہے، جبکہ اس قرار داد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کے سیاسی عمل کا شدید مذمت کرتے ہیں۔
🔹 جیسا کہ ہم نے پہلے اعلان کیا تھا، اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس اس سیاسی قرارداد کا جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
🔹 اس سلسلے میں محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ کی جانب سے ایک محفوظ مقام پر نیا انرچمنٹ سینٹر شروع کرنے اور شہید ڈاکٹر علی محمدی انرچمنٹ سینٹر میں جدید ترین سینٹری فیوج مشینیں لگانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
دیگر اقدامات کی بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ