یورینیم کی افزودگی کے لیے ہمارے سائنسدانوں نے اپنا خون بہایا ہے، اس پر سمجھوتہ کا سوال نہیں اٹھتا، وزیر خارجہ عراقچی

تہران/ ارنا- وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران اور امریکہ کے بالواسطہ مذاکرات سے قبل کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کا مسلمہ حق اور اس سے پیچھے ہٹنا ناممکن ہے۔

وزیر خارجہ نے اتوار کی صبح عمان روانگی سے قبل کہا کہ فریق مقابل کے موقف میں مسلسل تضاد دکھائی دے رہا ہے جس کا بھرپور مشاہدہ مذاکرات کے کمروں اور میڈیا دونوں میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فریق کی باتیں مسلسل تبدیل ہو رہی ہیں جو کہ مذاکرات میں خلل کا باعث ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح اور اصول پر مبنی ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام قانونی بنیادوں پر قائم ہے اور اس کے تمام پہلوؤں پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی گہری نظر رہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی بھی ایرانی عوام کے افتخارات میں شامل ہے جس کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افزودگی کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی راہ میں ہمارے سائنسدانوں کا خون بہایا گیا ہے لہذا قطعی طور پر اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

سید عباس عراقچی نے زور دیکر کہا کہ اس سلسلے میں ہمارا موقف واضح ہے اور اس کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران، فریق مقابل کو اطمینان دلانے کے لیے ایک پلان پیش کرچکا ہے جس سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن رہنے کی ضمانت فراہم ہوتی ہے لیکن اب امریکی مذاکرات کاروں کی جانب سے متضاد رویے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی عوام کے حقوق واضح ہیں اور ایٹمی موضوع کے سلسلے میں تہران کا موقف بھی پیش کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ فریق مقابل بھی منطق پر مبنی ایجنڈے کے ساتھ، مذاکرات میں شامل ہوگا۔

سید عباس عراقچی نے زور دیکر کہا کہ مذاکراتی معاملات کو مذاکرات کی میز تک محدود رہنا چاہیے اور اسے میڈیا میں لانے سے فریق مقابل سنجیدگی پر سوالیہ نشان اٹھ جاتا ہے۔

وزیر خارجہ نے زور دیکر کہا کہ ایران کی ماہرین کی ٹیم پہلے سے مسقط پہنچ چکی ہے اور اتوار کی شام سے مذاکرات شروع ہوں گے جو کہ ماضی کی طرح بالواسطہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کتنی دیر تک جاری رہیں گے اس کا براہ راست تعلق ماحول اور گفتگو میں پیشرفت سے ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .