2 مئی، 2025، 5:22 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85820785
T T
0 Persons

لیبلز

وزارت خارجہ ایران: پابندیاں سخت کرنے کے امریکی اقدامات قبول نہیں کریں گے

 تہران – ارنا –   وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ ایران سفارتی راستے کی پابندی اور مذاکرات جاری رکھنے کے لئے آمادگی  پر زور دیتا ہے لیکن زور زبردستی اور دھمکی پر مبنی اقدامات  کو جوسب کے سب اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں، ہرگز قبول نہیں کرے گا

ارنا کے مطابق وزارت خارجہ نے پابندیاں جاری رکھنے اور سخت تر کرنے پر امریکی اصرار کو غیر قانونی قرار دیا ہے ۔

 اس رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے نام امریکی صدر کے خط کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے پر امن ایٹمی پروگرام کے حوالے سے اورغیر ضروری اور جعلی بحران کے حل کی غرض سے  سفارتی راستے کے انتخاب  کے لئے آمادگی کا اعلان کیا اور قومی اعتماد و پشت پناہی کی بدولت حسن نیت کے ساتھ  امریکا سے بالواسطہ مذاکرات شروع کئے۔  

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ، مذاکرات کے تین ادوار میں، جو انجام پائے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے مذکرات کاروں نے، ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی توانائی سے پر امن استفادے کے حق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کے مطابق ملت ایران کے بر حق مطالبات اور موقف بیان کئے اور معقول نیز پائیدار اور منصفانہ سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کوشش کی ہے۔  

 اس بیان میں کہا گیا  ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سفارتی راستے پر چلنے کے اپنے عہد اور مذاکرات جاری رکھنے کے لئے اپنی آمادگی پر زور دیتے ہوئے اعلان کرتا ہے کہ دھمکی اور دباؤ پر مبنی اقدامات کو جو سب کے سب اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں اوران کا مقصد، ایرانی ہم وطنوں کے انسانی حقوق کو ضائع کرنا اور ان کے ملی مفادات کو نقصان پہنچانا ہے، ہرگز قبول نہیں کرے گا۔

  وزارت خارجہ کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران، غیر قانونی پابندیوں کے دوام اوراپنے تجارتی اور اقتصادی حلیفوں پر دباؤ ڈالے جانے کے اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے اور انہیں سفارتی راستے میں، امریکا کی سنجیدگی کی نسبت ایرانی عوام کی بدگمانی اور سوء ظن کے  حق بجانب ہونے کا ثبوت سمجھتا ہے۔

 اس بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اس غیر قانونی طرز عمل کے جاری رہنے سے بین الاقوامی قوانین  پر مبنی ایران کے قانونی اور معقول موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور ناکام طرز عمل اور چالوں کو دوبارہ آزمانے کا نتیجہ ماضی کی سنگین ناکامی کی تکراری کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوگا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .