پاکستان کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ دہشت گردوں میں خودکش عناصر بھی موجود ہیں جو مسافروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
نام نہاد بلوچ لبریشن آرمی سے وابستہ دہشت گردوں نے گزشتہ روز جعفر ایکسپریس پر دھاوا بول کر 400 سے زیادہ مسافروں کو اغوا کرلیا تھا۔
مسافروں میں 8 سیکورٹی اہل کار بھی شامل تھے۔
دہشت گردوں نے کہا ہے کہ اب بھی 100 سے زیادہ مسافر بدستور یرغمال ہیں۔
حملے میں جاں بحق افراد کی کل تعداد کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن حکام نے کہا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد مسافروں کو حملہ آوروں سے بچایا ہے، جنہوں نے یرغمالیوں کو بولان رینج کے خطرناک پہاڑوں میں لے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اس دہشت گردانہ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں عام شہریوں کی جان کو دہشت گردوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مسافر ٹرین یرغمال بنائے جانے اور بے گناہ شہریوں کی زندگی خطرے میں ڈالے جانے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس دہشت گردانہ اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔
اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔
آپ کا تبصرہ