21 فروری، 2025، 11:16 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85758183
T T
0 Persons

لیبلز

پزشکیان: ایران تجارتی لین دین میں یوریشیا کی توانائیوں کے اجاگر ہونے کا بہترین پلیٹ فارم ہوسکتا ہے

تہران – ارنا – صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے دوست اور پڑوسی ملکوں کے کے ساتھ دوستانہ روابط  کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران تجارتی لین دین میں یوریشیا کے ملکوں کی توانائیاں اجاگر کرنے کا مناسب پلیٹ ہوسکتاہے۔

ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم مختلف اقتصادی میدانوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے، اقتصادی ترقی کے ساتھ ہی باہمی روابط کے استحکام میں بھی مدد کرسکتے ہیں۔

 صدر ایران نے جمعے کو دوپہر بعد یوریشیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر کا معائنہ کیا۔ انھوں نے اس موقع پر نمائش کے ذمہ دار عہدیداران اوراس میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے سربراہوں سے خطاب ميں، باہمی تجارت اور روابط کے فروغ کے لئے سہولتیں فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

 انھوں نے کہا کہ ایران یوریشیا کے ملکوں کے لئے خلیج فارس اور آزاد سمندروں تک پہنچنے کا بہترین راستہ ہے۔

صدر ایران نے کہا کہ ہم باہمی تعاون اورمختلف اقتصادی میدانوں میں  مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی ترقی و پیشرفت کے ساتھ ہی باہمی روابط کے استحکام میں بھی مدد کرسکتے ہیں۔

 انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ  آج کی دنیا میں خودسرانہ رویہ قابل قبول نہیں ہے کہا کہ آج دنیا میں کوئی بھی ملک  یک طرفہ طورپر دوسروں پر اپنے نظریات مسلط نہیں کرسکتا۔   

 صدر ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ یوریشیا دنیا میں یک طرفہ رجحان پر خط بطلان اور  کثیر جہتی سسٹم کی تائید ہے۔  

انھوں نے یوریشیا کے ملکوں کی باہمی تجارت کا نتیجہ سب کے لئے کامیابی قرار دیا اورتہران میں تیسری انٹرنیشنل یوریشیا ٹریڈ فیئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ  یہ نمائش سائںس وٹیکنالوجی اور صنعت وتجارت میں باہمی تجربات کے تبادلے اور اسی کے ساتھ یوریشیا کے ملکوں کی اقتصادی ترقی میں مدد گار ہوسکتی ہے۔  

 صدر ایران نے بین الاقوامی میدان میں ایران کی امن پسندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم امن و آشتی چاہتے ہیں اور باہمی اقتصادی روابط امن و سکون اور سیکورٹی فراہم کرسکتے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ہم یوریشیا کے ملکوں کے ساتھ روابط کے فروغ کا خیرمقدم کرتے ہیں اور باہمی تجارت کے فروغ کی سہولتیں فراہم  کرنے پر مصمم ہیں۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .