ارنا کے مطابق پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرعلی محمد اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد نے منگل کو ایران کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جینیٹک انجینیرنگ اینڈ بایو ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں، تحقیقات مراکز، تجربہ گاہوں اور اس کے تحقیقاتی آلات ووسائل کا معائنہ کیا۔
پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس معائنے کے بعد انسٹی ٹیوٹ کے ذمہ داران کے ساتھ نشست میں ایران کے اس تحقیقاتی مرکز کو حیرت انگیز قرار دیا۔
اس نشست کے آغاز میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جینیٹک انجینیرنگ اینڈ بایو ٹیکنالوجی کے سربراہ نے اس تحقیقاتی مرکز کو ایران اور علاقے میں اپنی نوعیت کا اہم ترین اور منفرد مرکز قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم اس انسٹی ٹیوٹ میں ایران کے ساتھ ہی علاقے کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بھی کام کررہے ہیں۔
ایران کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جینیٹک انجینیرنگ اینڈ بایو ٹیکنالوجی کے سربراہ جواد محمدی نے بتایا کہ اس انسٹی ٹیوٹ میں کینسر کا قبل از وقت پتہ لگانے کے علاوہ زیتون، انواع و اقسام کے غلات، انسانوں، حیوانات اور پرندگان کی انواع و اقسام کی بیماریوں کا پتہ لگانے کی کٹس اور اسی طرح انفلونزا اور ایچ پی وی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے اہم کارنامے انجام دیئے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج ہمیں مغربی ملکوں کی جانب سے ان کے سلوگن کے برخلاف، سائنسی میدان میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے جس کو بائی پاس کرنے کے لئے دوست اور پڑوسی ملکوں کو انسانوں کی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں باہمی تعاون کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔
ایران کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جینیٹک انجینیرنگ اینڈ بایو ٹیکنالوجی کے سربراہ جواد محمدی نے کہا کہ ہم علاقے میں ICGEB کے مرکز کی حیثیت سے دنیا کی تمام یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ انسٹی ٹیوٹ پشاور یونیورسٹی کے ساتھ تحقیقاتی اور سائنسی تعاون نیز اساتذہ اور طلبا کے تبادلے کے حوالے سے تعاون کے لئے تیار ہے۔
اس نشست میں پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اپنے دورے پر خوشی کا اظہار کیا اور ایران کے اس تحقیقاتی مرکز کو حیرت انگیز قرار دیا۔
انھوں نے اپنی یونیورسٹی کی خصوصیات اور سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے باہمی تعاون میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
نشست کے آخر میں ایران کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جینیٹک انجینیرنگ اینڈ بایو ٹیکنالوجی اور پشاور یونیورسٹی کے درمیان باہمی تعاون کے سمجھوتے پر دستخط ہوئے۔
آپ کا تبصرہ