ارنا کے مطابق پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزير خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے دورہ نیویارک میں، اقوام متحدہ میں اسلامی ملکوں کے مندوبیں اور سفیروں کے ساتھ ایک نشست میں، غزہ کی صورتحال، علاقے میں اسرائيلی جارحیت، ایران کے ایٹمی معاہدے، اور شام، یمن، لبنان نیز کشمیر کے حالات پر اپنی حکومت کا موقف بیان کیا۔
انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایران کے خلاف حملے کی اسرائیلی دھمکیوں پر تشویش ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی دھمکیاں علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ کہا کہ انہیں امید ہے کہ سبھی فریق ایران اور دنیا کی چھے بڑی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ اس معاہدے کی بحالی سے پورے مشرق وسطی میں پائیدار امن و استحکام ميں مدد ملے گی۔
انھوں نے غزہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ اور جنوبی لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی ۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت ہمیں مشرق وسطی میں بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے، غزہ کی جںگ نے ملت فلسطین کے لئے المناک حالات پیدا کردیئے ہیں اور ہمیں فلسطینیوں کے مفادات کے لئے جامع کوششیں انجام دینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کو مل کر، اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے سے روکنا اور غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے کی سخت مخالفت کرنا چاہئے۔
اسحاق ڈار نے شام کے حالات کے بارے میں کہا کہ پاکستان شام میں ایک وسیع البنیاد سیاسی عمل کے ذریعے امن و استحکام کے قیام پر یقین رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شام میں دوبارہ دہشت گردی کے سر اٹھانے کی اجازت نہیں دینا چاہئے اور اس ملک کی ارضی سالمییت ، وحدت اور اقتدار اعلی کی حمایت کرنا چاہئے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ 1974 کے معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق مقبوضہ جولان سمیت شام کے سبھی علاقوں سے اسرائیل کو نکل جانا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ