ایرانی وزیر خارجہ: ایران کی "سمندر پر مبنی" پالیسی ترقی کے لیے سٹریٹجک ترجیح ہے

تہران (ارنا) عمان میں 8ویں انڈین اوشین رم کانفرنس (IORA) میں اپنے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بحری معیشت کا فروغ ایران کے لیے صرف ایک آپشن نہیں، بلکہ ضرورت ہے، کہا کہ ہم نے یہ جانا ہے کہ ہمارے ساحل نہ صرف ملک کی قدرتی سرحدیں ہیں، بلکہ ایران کو عالمی معیشت سے جوڑنے والے گیٹ ویز بھی ہیں۔

ارنا فارن پالیسی گروپ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، جو 8ویں "انڈین اوشین رم کانفرنس" میں شرکت کے لیے عمان میں موجود ہیں، نے آج 16 فروری 2025 کو کانفرنس میں تقریر کی۔

عراقچی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج ہم ایک ایسی سرزمین پہ جمع ہوئے ہیں جو صدیوں سے مشرق و مغرب اور عظیم تہذیبوں اور دور و نزدیک کی قوموں کے درمیان ایک پل کے طور پر جانا جاتا ہے، کہا کہ اقتصادی اور تکنیکی ترقی کی رفتار، نئے تجارتی راستوں پر ملکوں کا انحصار اور علاقائی سلامتی اور تعاون کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں ہم روایتی راستوں اور پرانے کاروباری ماڈلز پر مزید انحصار نہیں کر سکتے۔ ہمیں ایک ایسے مستقبل کا ڈیزائن بنانا چاہیے جس میں بحر ہند صرف ایک ٹرانزٹ روٹ نہ ہو بلکہ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعاون کا مرکز ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کی کانفرنس کے عنوان کے پیچھے یہی فلسفہ ہے، "میری ٹائم پارٹنرشپ کے نئے افق کا سفر"صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ خطے کے تمام ممالک کے لیے ایک تاریخی ضرورت کا اظہار ہے۔ اس پیش رفت کو سمجھتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ ایران نے "سمندر پر مبنی" پالیسی کو اپنی ترقی کے لیے ایک اسٹریٹجک ترجیح بنایا ہے۔ ایک ایسا ملک جس کے پاس 5,800 کلومیٹر سے زیادہ ساحلی پٹی ہے، جس میں سے 4,900 کلومیٹر جنوب میں وسیع سمندر کے ساتھ ہے، اپنے مستقبل سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔

عراقچی نے کہا کہ بحری معیشت کی ترقی ایران کے لیے انتخاب نہیں بلکہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ جانا ہے کہ ہمارے ساحل نہ صرف ملک کی قدرتی سرحدیں ہیں، بلکہ ایران کو عالمی معیشت سے جوڑنے کے گیٹ ویز بھی ہیں۔ لہذا، ایرانی حکومت نے بندرگاہوں کی ترقی، سمندری نقل و حمل اور علاقائی سپلائی چین کے قیام کے لیے ایک جامع اور آپریشنل منصوبہ تیار کیا ہے۔ جس میں ساحل مکران ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ ساحل، جس کی قدرتی اور اقتصادی صلاحیت کو صدیوں سے نظر انداز کیا گیا، آج قومی ترقی کی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی، پہلے سے کہیں زیادہ، عالمی معیشت کے لیے ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ ایران اپنے اقتصادی اور تجارتی کردار کے ساتھ ساتھ سمندری سلامتی کو یقینی بنانے کا بھی ذمہ دار ہے۔

عراقچی نے کہا کہ ایرانی بحریہ علاقائی ممالک کے تعاون سے بحری قزاقوں کے خلاف کارروائیوں، منشیات کی اسمگلنگ، منظم جرائم سے نمٹنے اور جہاز رانی کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مسلسل کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ میری ٹائم سیکیورٹی کو غیر علاقائی طاقتوں کے دباؤ یا اثر و رسوخ کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہونا چاہیے۔

اپنی تقریر کے آخر میں ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک اپنی اقتصادی ترقی میں تنہا آگے نہیں بڑھ سکتا اور علاقائی تعاون مشترکہ ترقی کی کلید ہے۔

عراقچی نے کہا کہ انڈین اوشین رم ایسوسی ایشن (IORA) اور بحری افواج کی تنظیم (IONS) کا رکن ہونے کے ناطے، ایران خطے میں کثیرالجہتی اقتصادی اور سیکورٹی تعاون پر زور دیتا ہے، لیکن اس سب کے درمیان ایک اہم چیلنج کچھ غیر علاقائی طاقتوں کی خطے میں سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے خلا سے فائدہ اٹھانے اور خطے کے ممالک کے درمیان قدرتی تعاون کو متاثر کرنے کی کوششیں ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہم عالمی طاقتوں کی جغرافیائی و سیاسی دشمنیوں کو اس خطے کے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بحر ہند کی تقدیر کے بارے میں فیصلے خطے کے ممالک اور اس کے عوام کے مفادات کے لیے ہونے چاہئیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .