ارنا کے مطابق نیشنل انٹرسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران کے پاس سمندری جںگ کے کچھ ایسے وسائل موجود ہیں جو امریکی جنگی بیڑوں کو آبنائے ہرمز سے گزرنے سے روک سکتے ہیں ۔
اس رپورٹ میں ایران کے چار سو کلومیٹرتک مارے کرنے والے بحری بیلسٹک میزائلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعوی کیا گیا ہے کہ ان کی رفتار اور رینج کم ہونے کے پیش نظر امریکا کے طیارہ بردار جنگی بحری بیڑوں کے لئے ان کو نشانہ بنانا آسان نظرآتا ہے لیکن امریکی بحریہ کے افراد حوثیوں کے معمولی اینٹی وارشپ میزائلوں کے مقابلے میں بھی مشکل میں پڑگئے تھے۔
نیشنل انٹرسٹ نے اسی کے ساتھ اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایک الٹرا وائلیٹ الیکٹرو آپٹیکل آٹھ سو کلو کے وار ہیڈ لے جانے والے ایران کے خلیج فارس نوعیت کے میزائلوں کو ہدف کی طرف گآئیڈ کرتا ہے، یہ میزائل خلیج فارس یا آبنائے ہرمز میں امریکی بحریہ کے جنگی بیڑوں کے خلاف استعمال ہوسکتے ہیں اور انہيں قابل ملاحظہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
نیشنل انٹرسٹ لکھتا ہے کہ "خلیج فارس" میزائلوں کو چند دیگر میزائل سسٹم جیسے سومار اور ہویزہ کروز میزائل سپورٹ کرتے ہیں جن میں سے پہلے کی رینج 2 ہزار کلومیٹر اور دوسرے کی رینج تقریبا 1 ہزار 250 کلومیٹر ہے اور ہویزہ کی رینج اگرچہ سومار سے کم ہے لیکن اس کی ہدف کو نشانہ بنانے کی دقت بہت اچھی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے حال ہی میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی، حدید 110 نوعیت کی انڈر واٹر سوسائیڈ ڈرون بوٹس کی بھی رونمائی کی ہے۔
یہ جنگی وسیلہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ہدف کی طرف بھیجا جاسکتا ہے اور اس کی انڈر واٹر چلنے کی توانائی غیر معمولی ہے اور دشمن کے لئے اس کا پتہ لگالینا بہت دشوار ہے۔
نیشنل انٹرسٹ نے ایران کی ان انڈر واٹر سوسائیڈ ڈرون بوٹس کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ پیشرفت اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ ایران امریکا کے طیارہ بردار جنگی بیڑوں کو نشانہ بنانے کی توانائی رکھتا ہے۔
نیشنل انٹرسٹ نے اپنی رپورٹ کے آخری میں ٹرمپ حکومت کو نصیحت کی ہے کہ اپنے طیارہ بردار بحری جنگی بیڑوں کو خطرے ميں ڈالنے کے بجائے، ایران کے قریبی سمندر میں کروز میزائلوں سے لیس آبدوزیں تعینات کریں۔
آپ کا تبصرہ