پاکستانی پروفیسر: دنیا غزہ کے خلاف ٹرمپ اور نیتن یاہو کے سازشی منصوبے کو قبول نہیں کرے گی

اسلام آباد - ارنا - پاکستان کی فورمین کرسچن یونیورسٹی میں اسٹریٹجک اسٹڈیز کی پروفیسر نے امریکی صدر کے فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی کے منصوبے کے خلاف عالم اسلام کے رہنماؤں سے متفقہ ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عالمی برادری ٹرمپ اور نیتن یاہو کی غزہ پر قبضے کی سازش کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔"

ڈاکٹر زمرد اعوان نے جمعرات کو اسلام آباد میں خبر رساں ایجنسی ارنا کے نمائندے کو انٹرویو دیتےہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا متنازعہ منصوبہ یقینی طور پر اسرائیلی وزیر اعظم کی ہم آہنگی کے ساتھ پیش  کیا گیا ہے  اور وہ فلسطینیوں کے خلاف اس نئے منظر نامے پر عمل درآمد کے لیے ٹرمپ کی صدارت کے باضابطہ آغاز کا انتظار کر رہے تھے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بلا شبہ فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بے گھر کرنے کا منصوبہ تمام بین الاقوامی قوانین اور سماجی اور انسانی اصولوں کے منافی ہے، جس کی نہ صرف عالمی برادری بلکہ خطے کی تمام اقوام بھی مذمت کررہی ہیں۔

لاہور کی فورمین کرسچن یونیورسٹی کے شعبہ اسٹریٹجک اسٹڈیز اور سوشل سائنسز کی پروفیسر نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ غزہ کے خلاف کسی منصوبے کے بجائے ٹرمپ کو یہ بتانا چاہییے کہ انہوں نے اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی غاصب حکومت کی جارحیت سے متاثر ہونے والے ہزاروں لوگوں کے لیے کیا کیا ہے؟

انہوں نے کہاکہ دنیا کبھی بھلائی اور امن کے جھوٹے بہانے سے بے فلسطینیوں کو  گھر  کیے جانے کے منصوبے کو قبول نہیں کرے گی۔ بصورت دیگر ایسے جبری اقدامات ایک منفی روایت بن جائیں گے جس سے خطے کی دیگر اقوام کو بھی خطرہ لاحق ہو گا۔

محترمہ اعوان نے غزہ اور مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن کے حوالے سے ٹرمپ کے اقدامات کو غیر منطقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ قابل عمل نہیں ہے اور انہیں ایسی کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دی جانا چاہیے۔

انہوں نے غزہ کے عوام کے دفاع میں عالم اسلام کے  رہنماؤں سے سخت اور مربوط ردعمل ظاہر کرنے اور ٹرمپ - نیتن یاہو منصوبوں کی واضح مخالفت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اقوام متحدہ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ امریکہ کی خود سرانہ پالیسیوں کو روکے اور  اسے اپنا طرز عمل تبدیل کرنے پر مجبور کرے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی ٹرمپ کے اس منصوبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے تشویشناک اور غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے یہ بات زور دے دے کر کہی تھی کہ فلسطین کی سرزمین صرف فلسطینیوں کی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .