IRNA کے نامہ نگار کے مطابق، رضا امیری مقدم نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی ایک خصوصی کانفرنس میں شرکت کی جس میں دوطرفہ تعلقات کی تازہ ترین صورتحال اور ایرانی حکومت کی معاشی اور پڑوسیوں کے ساتھ تجارت پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز پاکستان کی سب سے بڑی کاروباری انجمنوں میں سے ایک ہے، جو 1952 میں قائم ہوئی اور پھر 1959 میں اسے آفیشل درجہ دیا گیا۔ آج راولپنڈی چیمبر8 ہزار سے زائد اراکین کے ساتھ کام کر رہا ہے، جن میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے صنعت کاروں سے لے کر گھریلو کاروبار کرنے والے بھی شامل ہیں۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے صدر عثمان شوکت نے پاک ایران تجارتی روابط کو مضبوط بنانے کے اقدامات کا خیرمقدم کیا اور گروپ کی جانب سے اہم شعبوں میں تعاون سمیت تجارتی تبادلوں کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کرنے کے لیے آمادگی کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی چیمبر ایرانی حکومت اور ملک کے نجی شعبے باالخصوص طب، زراعت، توانائی اور سیاحت میں مل کر کام کرنے کا پختہ عزم رکھتا ہے۔
پاکستان میں ایرانی سفیر امیری مقدم نے ایران کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں نجی شعبے کے عزم پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاک ایران 10 بلین ڈالر تجارتی ٹارگٹ کے حصول کے لیے مشترکہ تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی تعاون کے عمل کو آسان بنانا، مشترکہ سرحدوں کے پار تجارت کو ہموار کرنا اور مسائل کا بروقت حل تجارتی تعاون کی راہ میں مشترکہ چیلنجز ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ اس سال کے شروع میں مرحوم ایرانی صدر کے دورہ پاکستان اور پھر نئی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد دونوں ممالک کے اعلی حکام کے درمیان اہم ملاقاتوں میں، ایران نے دوطرفہ تجارت میں 10 بلین ڈالر کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن اس مقصد کا حصول سست روی کا شکار ہے اور اس حوالے سے عملیت پسندی کی ضرورت ہے.
ایرانی قوم کے ساتھ استکباری طاقتوں کی دشمنی اور دنیا کے ساتھ ایران کی تجارت کو متاثر کرنے کے لیے ظالمانہ پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے، ایران کے سفیر نے کہا کہ یکطرفہ اقتصادی پابندیوں کے باوجود، پاکستان سمیت مختلف ممالک کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ پاک ایران دوطرفہ تجارت کا موجودہ حجم 2.7 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے اور اسے 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے ہمیں باہمی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے بشمول سرحدی منڈیوں کی ترقی اور نئی سرحدی گزرگاہیں کھولنے کے ساتھ ساتھ بینکنگ رکاوٹوں اور پیچیدہ بیوروکریٹک مسائل (خاص طور پر پاکستان کی جانب سے) کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر نے تجارتی راستوں کو آسان بنانے کے لیے پاکستان سے زاہدان تک ریلوے لائن کی توسیع پر زور دیا اور کہا کہ پاکستانی تاجروں کے لیے ایرانی ویزوں کے اجراء میں آسانی اور اگر چیمبر آف کامرس منظوری دے تو پاکستانی تاجروں کے لیے ویزے کی مدت میں 45 دن کی توسیع کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے گوشت، چاول، پھلوں اور ادویات کی فراہمی اور ایران سے پیٹرو کیمیکل اور توانائی کی مصنوعات کی برآمدات ہمارے لیے اہم شعبے ہیں۔
اس موقع پر راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے عہدیداران سہیل الطاف، خالد فاروق قاضی اور فہد برلاس نے بھی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران اور صنعتکاروں کی جانب سے اپنی تجاویز پیش کیں اور ایران اور پاکستان کے مختلف شہروں کے چیمبرز آف کامرس کے وفود اور عہدیدار کے تجارتی تبادلوں پر زور دیا۔
آپ کا تبصرہ