ہم ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں، پاک نیوی کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف

اسلام آباد (ارنا) پاکستانی بحریہ کے چیف نے فروری میں کراچی کی بندرگاہ پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی بحری مشق "امن - 25" میں اسلامی جمہوریہ ایران کی شرکت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک ایران بحریہ کے تعمیری روابط ہیں اور ہم اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ تعاون کے فروغ کے خواہشمند ہیں۔

ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، آئی آر جی سی کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کے اسلام آباد کے سرکاری دورے کے دوران، پاکستان نے باضابطہ طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کو پاک بحریہ کے زیر میزبانی ہر دو سال میں منعقد ہونے والی کثیر القومی مشق "امن - 25" میں شرکت کی دعوت دی تھی، جس کا ایران نے خیر مقدم کیا تھا۔

ایران مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے دعوت قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران بین الاقوامی مشق امن - 25 میں بھرپور شرکت کرے گا۔

امن - 25  بحری مشق میں ایران کی موجودگی کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر

پاک نیوی کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے (امن -25  کثیر القومی مشق کے موقع پر، جو کراچی میں 7 سے 11 فروری تک 5 روز تک جاری رہے گی) اسلام آباد میں ارنا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ہم ماضی میں ہونے والی بحریہ کی امن مشقوں میں ایرانی بحریہ کی بھرپور شرکت پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس میری ٹائم ڈومین میں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے اور آنے والی امن - 25 مشقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاک بحریہ ایران کے ساتھ دو طرفہ اور کثیر جہتی مشقوں کے ذریعے مضبوط تعلقات قائم کرنے کے لیے پر امید ہے۔

ایران اور پاکستان کی بحری افواج کے درمیان بین الاقوامی پانیوں میں روایتی تعاون اور خاص طور پر مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے سلسلے میں، انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم دونوں پڑوسی ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون ہے اور ہمارے سمندری خطرات اور چیلنجز بھی مشترک ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں بحری افواج کے درمیان اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے میں اضافہ ایک تعمیری عمل ہے۔

پاکستانی بحریہ کے چیف نے 2021 میں ایران کا دورہ کیا تھا اور ایرانی بحریہ کے کمانڈر 2023 کے موسم گرما میں پاکستان آئے تھے۔

پاکستانی بحریہ کے چیف نے دونوں بحری افواج کے درمیان تعلقات کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس میں اضافے کی امید ظاہر کی۔

پاک بحریہ کے چیف: ہم ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں

ہم ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں، پاک نیوی کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف

پاک نیوی کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے 2024 میں تھائی لینڈ میں ایرانی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی سے ملاقات کی تھی۔

میری ٹائم ڈومین میں موجودہ چیلنجز اور بحری سلامتی اور مشترکہ خطرات سے نمٹنے میں پڑوسی ممالک کے کردار کے بارے میں، انکا کہنا تھا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ خطے کا جیو پولیٹیکل ماحول غیر مستحکم، پیچیدہ اور مبہم ہے، جس کی درستگی باہمی مفادات کو مدنظر رکھ کر کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارا خطہ جیوپولیٹیکل اور جیواکنامیکل مقابلے کا مرکز ہے اور  ہماری میری ٹائم سیکورٹی بحر ہند کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول سے منسلک ہے۔

پاک بحریہ کے چیف نے کہا کہ بحیرہ احمر میں ہونے والی مسلسل اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے رد عمل نے ایسے حالات پیدا کر دیے ہیں جس میں بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے گزرنے والے بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو خطرہ لاحق ہے۔"

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک علاقائی طور پر مرکوز میری ٹائم سیکیورٹی فریم ورک میں مل کر کام کر سکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ سمندر میں استحکام کو اجتماعی کوششوں کے ذریعے برقرار رکھا جاسکے۔

ملکی پیداوار اور خود کفالت کے میدان میں انکا کہنا تھا کہ پاک بحریہ نے جہاز سازی کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جنگی اور میزائل فریگیٹس کے علاوہ دیگر چھوٹے اور درمیانے درجے کے بحری جہاز  بنانے کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور پاکستانی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ہم اس شعبے میں شراکت داروں اور دوست ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

ارنا کے مطابق، پاکستان نیوی کی میزبانی میں، 9 ویں کثیر القومی مشق "امن 2025" اور بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس 50 سے زائد ممالک کی شرکت سے، 10 فروری بروز جمعہ  ساحلی شہر کراچی میں منعقد ہوگی۔

اس سال انٹرنیشنل میری ٹائم ایونٹ کا تھیم "Together for Peace" ہے اور اس کا مقصد سمندر میں نظم و نسق برقرار رکھنے، بحری صلاحیتوں کا فروغ اور آپسی تعاون، تجربات کا تبادلہ، باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے علاقائی اور بین علاقائی تعاون کو مضبوط بنانا اور سمندری حدود میں دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحدہ عزم اور انکی روک تھام ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .