قطر کے وزیر خارجہ کا غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کی کامیابی کا اعلان

تہران - ارنا - قطر کے وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کی کامیاب کوششوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قطر، مصر اور امریکہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کامیابی پر خوش ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے بدھ کی رات (15 جنوری 2025) ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم مصر اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کے  تعاون سے یہ معاہدہ ممکن ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں  نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔

قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آج رات معاہدے پر عملدرآمد کے طریقہ کار کے میں بات چیت جاری رہے گی۔  

انہوں نے کہا کہ  "معاہدے پر عمل درآمد اتوار 19 جنوری سے شروع ہوگا اور معاہدے کے مطابق تحریک حماس فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 33 قیدیوں کو رہا کرے گی۔

قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفصیلات کا تعین کیا جائےگا اور قطر، مصر اور امریکا جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔

محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ "ہم جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے حماس اور اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ قطر، مصر اور امریکہ کی ٹیمیں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کریں گی، انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملات طے کرنے کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے گا۔

قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ اس معاہدے کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا اور اس میں جنگ بندی، غزہ پٹی کی سرحدوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا، اور قیدیوں کا تبادلہ، مقتولین کی لاشوں کا تبادلہ، پناہ گزینوں کی واپسی، اور بیماروں اور زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقلی جیسے معاملات شامل ہوں گے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ  قطر غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد اور حمایت جاری رکھے گا اور ہمیں امید ہے کہ یہ آخری جنگ ہوگی۔

ارنا کے مطابق صیہونی حکومت نے امریکہ کی حمایت سے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پٹی کے باشندوں کے خلاف تباہ کن جنگ شروع کی جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں کے علاوہ قحط، ہزاروں سے زائد فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، شہید اور زخمی ہوئے۔

مذکورہ جرائم کے ارتکاب کے باوجود صیہونی حکومت نے اعتراف کیا کہ 15 ماہ کی جنگ کے بعد بھی وہ اس جنگ میں اپنے اہداف یعنی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے جن میں تحریک حماس کا خاتمہ اور قیدیوں کی واپسی سر فہرست تھے۔

 ایک ہفتہ قبل تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے الجزائر کے دارالحکومت الجزیرہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات زور دے کر کہی تھی کہ اسرائیلی غاصب حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہم اپنی شرائط اور اصولوں کے مطابق کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیے بغیر اسرائیل اپنا ایک بھی قیدی زندہ واپس نہیں لے پائے گا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .