رائٹرز کی رپورٹ میں درج ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر عائد شدید ترین پابندیوں کے باوجود، ایران نے اپنے تیل کے لیے ایک بہت بڑی خصوصی مارکیٹ بنا لی ہے جو تیل بردار جہازوں اور براعظم ایشیا کے خریداروں کے ایک وسیع نیٹ ورک پر مشتمل ہے۔
رائٹرز کے مضمون میں امریکہ کے انرجی انفارمیشن ادارے کی مبینہ رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایران نے سن 2023 میں خام تیل برآمد کرکے 53 ارب ڈالر آمدنی حاصل کی تھی، جبکہ اس سے ایک سال قبل تیل سے حاصل شدہ ایران کی آمدنی 54 ارب ڈالر رہی۔
رائٹرز کی رپورٹ میں آیا ہے کہ ٹرمپ کے آنے سے تہران پر دباؤ بڑھایا تو جائے گا لیکن پابندیوں کو بے اثر کرنے کے ایران کے نظام پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ