صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے منگل کے روز آرمینیا، آئرلینڈ، برطانیہ، ترکمانستان، سیئرالیون، کینیا، کیوبا، کویت، موریتانیہ اور ہالینڈ کے نئے سفیروں کے سفارتی اسناد قبول کیے۔
انہوں نے آئرلینڈ کی نئی سفیر "لیشا ٹیریزا مور" کے سفارتی دستاویزات قبول کرنے کے بعد ڈبلن کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کی قدردانی کی اور اسے ایک قابل احترام موقف قرار دیا۔
آئرلینڈ کی سفیر نے بھی 12 سال بعد سفارتی تعلقات سفیر کی سطح تک واپس آںے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ علاقے اور دنیا میں ایران کی مضبوط پوزیشن پر یقین رکھتا ہے اور باہمی تعلقات میں فروغ کا خواہاں ہے۔
برطانیہ کے نئے سفیر "ہیوگو شارٹر" کے سفارتی اسناد قبول کرنے کے بعد صدر پزشکیان نے ان سے کہا کہ غزہ کے بے دفاع اور مظلوم عوام پر صیہونیوں کے وحشیانہ حملے کے مسئلے پر نہ صرف مغربی ممالک نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے بلکہ بعض یورپی ممالک اور امریکہ ایسی مجرم حکومت کو ہتھیار بھی فراہم کر رہے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے۔
صدر مملکت نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے کے مطابق، ایران ایٹمی طاقت کے فوجی پہلو کے استعمال کا خواہاں نہیں ہے اور تمام فریقوں کی معاہدے میں واپسی کی صورت میں تہران بھی ایٹمی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر پزشکیان نے ہالینڈ کے نئے سفیر سے بھی گفتگو میں غزہ میں قتل عام پر مغربی ممالک کی خاموشی اور تل ابیب کو ہتھیار کی فراہمی کو قابل مذمت قرار دیا۔
کیوبا کے نئے سفیر سے ملاقات اور ان کے سفارتی دستاویزات قبول کرتے ہوئے صدر مملکت نے ایران اور کیوبا کے مابین مستحکم تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ تہران اور ہبانا، اپنی آزادی کے حصول، سامراج کے مقابلے اور اصولی موقف اپنانے کے لیے بڑی قربانیاں پیش کرچکے ہیں لہذا تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔
کیوبا کے سفیر نے بھی اس موقع پر صدر مسعود پزشکیان کو ہبانا کے دورے کی دعوت دی۔
قابل ذکر ہے کہ کینیا، سیئرالیون، کویت، آرمینیا، ترکمانستان اور موریتانیہ کے سفیروں نے بھی صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو اپنے سفارتی اسناد پیش کیے۔
آپ کا تبصرہ