ایرانی وزیر خارجہ: جنرل سلیمانی نے میدان عمل میں مقاومتی مکتب کو مزاحمت کا محور بنا دیا

تہران - ارنا- جنرل قاسم سلیمانی کی یوم شہادت کی یادگاری تقریب وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور پاسداران انقلاب اسلامی بحریہ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علیرضا تنگسیری کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

اس تقریب میں وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جنرل سلیمانی مکتبِ مقاومت کے نظریاتی انقلاب کے بانی تھے۔ سردار سلیمانی نے اس فکر کو میدان عمل میں مزاحمت کا محور بنایا اور خطے میں ایک ایسا انقلاب پیدا کیا جو ناقابلِ تسخیر ہے کیونکہ یہ محور کسی ایک فرد پر منحصر نہیں کہ ایک کمانڈر اور لیڈر کی شہادت سے فنا ہو جائے۔

وزیر خارجہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایک پاکیزہ فکر کو گولی سے ختم نہیں کیا جا سکتا، کہا کہ مزاحمت کے پاس ہتھیار ہوتے ہیں لیکن اس کا اصل ہتھیار شہداء کا خون ہے، دشمن یہ نہ سمجھیں کہ اگر مزاحمتی محور کو کوئی جانی نقصان پہنچا ہے تو یہ ان کی فتح ہے، یہ ان کی ناکامی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ حزب اللہ تحریک اپنے رہنما سے محروم ہوئی ہو۔ شہید موسوی کی شہادت کے بعد حزب اللہ مزید طاقتور ہو گئی۔ شہید سید حسن نصراللہ کا خون حزب اللہ کو مزید مضبوط کرے گا اور فتح کا  راستہ صبر اور استقامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سفارت کاری بھی اس مکتب کا ایک حصہ ہے۔ میدان عمل کے ساتھ ساتھ سفارت کاری بھی ہم آہنگی سے چلتی ہے، میدان اور سفارت ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور فطری طور پر دونوں میں کوئی جدائی نہیں ہے۔

عراقچی نے کہا کہ تیسرا شعبہ میڈیا ہے۔ میدان، سفارت کاری اور میڈیا مل کر کامیابی کا باعث بنتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .