انہوں نے یدیعوت آحارنوت صیہونی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کے نتیجے میں غزہ میں ہمارے قیدی مارے گئے اور باقی قیدیوں کی واپسی کا بھی کسی کو علم نہیں ہے۔
اسرائیلی تاریخ داں "آوی شیلون" نے کہا کہ غزہ کی جنگ اسرائیل کی سیاسی ترین جنگ بن چکی ہے جس کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی اور اس سے مستقبل میں بھی کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے جاری رہنے سے صیہونیوں کا سماجی اتحاد، اسرائیل کی معیشت اور فوجی نظام بری طرح متاثر ہوگیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی سیاسی مبصر عاموس ہرئیل نے روزنامہ ہاآرتص میں شایع شدہ اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ صیہونی فوج غزہ کے شمالی علاقوں میں جن حرکتوں کا ارتکاب کر رہی ہے، اس کا براہ راست تعلق اس کی انتہاپسند تفکر سے ہے۔ انہوں نے لکھا کہ صیہونی فوج مذکورہ علاقوں میں صیہونی آبادیاں تعمیر کرکے فلسطینیوں کی وطن واپسی کو ناممکن بنانا چاہتی ہے۔
عاموس ہرئیل نے لکھا کہ صیہونی وزیر اعظم کے قریبی حلقے علی الاعلان دعوی کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے سامنے غزہ پر دوبارہ قبضے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ