غزہ میں اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں میں مقیم 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے لیے شدید بارشوں اور جان لیوا سردی کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بے گھر لوگ سیلاب اور سردی کا شکار ہیں کیونکہ پانی ان کے خیموں میں داخل ہو گیا ہے اور ان کے پاس کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں ہونے والی موسلا دھار بارش کے باعث بے گھر افراد کے سینکڑوں خیمے زیر آب آگئے۔ یہ صورتحال خانیونس میں واقع دیر البلاح، مواصی اور غزہ شہر میں پناہ گزینوں کے مراکز میں زیادہ ہے۔ اس صورتحال میں سردی کے باعث جاں بحق ہونے والے بے گھر افراد کی تعداد بڑھ کر سات تک پہنچ گئی ہے جن میں زیادہ تعداد نومولود بچوں کی ہے۔
خراب موسمی حالات اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے آئی ڈی پیز کی زندگی مشکل ہوتی ہے اور وہ بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، خاص طور پر بچوں اور بوڑھوں کی حالت بدتر ہوتی ہے۔ ایسی کوئی خوراک نہیں ہے جو سردی کی مہلک لہر کے خلاف ان کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرے۔
اس رپورٹ کے مطابق جان لیوا سردی کی وجہ سے آئی ڈی پیز نہ تو خود کو گرم کر پارہے ہیں اور نہ ہی اپنے اہل خانہ کے لیے کافی کھانا تیار کر پاتے ہیں اور وہ بہت جلد بیمار ہو جاتے ہیں اور سردی کی لہر، خاص طور پر وہ لوگ جو غذائی قلت اور مناسب خوراک کی کمی کی وجہ سے کمزور مدافعتی نظام کا شکار ہیں موت کی وجہ بن گئی ہے، کیونکہ بچے شدید سردی کا مقابلہ نہیں کر پارہے۔
آپ کا تبصرہ