ابھی اپنی اصل طاقت کو دکھایا ہی نہیں ہے/ صیہونی حکومت، تاریخ کے کوڑے دانوں میں اپنی تقدیر ڈھونڈ لے: فوج کے سربراہ

تہران/ ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے سربراہ میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے فضائیہ کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں نے ابھی ایران کی اصل طاقت کا مشاہدہ ہی نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دشمن طاقتیں، استقامتی محاذ کو کمزور ظاہر کرنا چاہتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ باتیں کرنے والے اور اس پر یقین کرنے والے افراد استقامتی محاذ کو ایک عمارت سمجھ بیٹھے ہیں جو میکینیکل نظام کے تحت چلتی ہے اور اگر اس کا ایک حصہ خراب ہوگیا تو پوری عمارت بیٹھ جائے گی۔

فوج کے کمانڈر ان چیف نے کہا کہ مذکورہ تصور کے برخلاف استقامت ایک تفکر اور ثقافت ہے جو نہ صرف کمزور نہیں ہوتی بلکہ طوفان الاقصی جیسے واقعات اسے مزید مضبوط، وسیع اور گہرا کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب صیہونی فوج نے ایران کو دھمکایا تو ایران کے بہادر پائلٹس نے حالات کو سمجھتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر صیہونی حکومت کے مقابلے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا۔

میجر جنرل موسوی نے بتایا کہ دشمنوں کے تصور کے برخلاف ہم نے اپنی ایک فیصد صلاحیت کا بھی مظاہرہ نہیں کیا ہے اور طاقت کا ہمارا بڑا حصہ سامنے لایا ہی نہیں گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک فوج کے بس ایک خفیہ ایئربیس کی فوٹیج دکھائی ہے جس کے بارے میں ہمارے دشمنوں کو معمولی سی معلومات بھی نہیں ہے۔

فوج کے سربراہ نے کہا کہ اگر وقت آگیا تو ایران کے دشمن ہماری اصل طاقت کا مشاہدہ کریں گے اور اس وقت ان کی نیندیں اڑ جائیں گی۔

انہوں نے کہا صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے ہاتھوں خواتین، بچوں اور دیگر عام شہریوں کے قتل عام اور ہسپتالوں، اسکولوں اور گھروں کی تباہی کو کامیابی قرار ہی نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے اپنے ایک بھی اعلان شدہ اہداف تک دسترسی حاصل نہیں کی ہے۔

میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ صیہونی حکومت کی کوشش ہے کہ اپنی ناکامی کو کامیابی ظاہر کرکے اسے ذہن نشین کروادے لیکن انہیں جان لینا چاہیے کہ صیہونیت نے تباہی کے راستے کا انتخاب کیا ہے اور اتنے جرائم اور قتل عام کے بعد انہیں اپنا مستقبل تاریخ کے کوڑے دانوں میں ڈھونڈنا ہوگا۔

فوج کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کا انجام زوال ہے اور اس جنگ میں کون جیتا ہے اور کون ہارا ہے اس کا بھی تعین اپنے وقت پر ہوگا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .