یونیسیف کے بیان میں آیا ہے کہ یہ ادارہ گرم کپڑے اور کمبل تو غزہ کے آوارہ وطنوں کو فراہم کر رہا ہے لیکن امداد کی مقدار ضرورت کی نسبت بہت کم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سردی کی سخت لہر غزہ میں داخل ہوچکی ہے اور ساتھ ساتھ شدید بارشوں کے نتیجے میں پانی فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں میں بھر آیا ہے۔
یونیسیف نے اس سے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ سن 2024 بچوں کے لیے تاریخ کا بدترین سال ثابت ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہر 6 بچوں میں سے ایک یعنی میں 47 کروڑ 30 لاکھ بچے جنگ زدہ علاقوں میں رہنے پر مجبور تھے۔
آپ کا تبصرہ