نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ یمن کی انصار اللہ کا اثر و رسوخ شمالی یمن کے بیشتر علاقوں پر ہے اور اسرائیل سے تقریباً 1600 کلومیٹر کے فاصلے پر ہونے کے باوجود انہوں نے اسرائیل پر رات گئے حملوں کے ذریعے یہاں کے باشندوں کی نیندیں اُڑا دی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ان کو روکنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، اسے انصاراللہ یمن کے رہنماؤں کے ٹھکانوں اور ان کے گولہ بارود کے ذخیروں کے بارے میں تفصیلی معلومات کی کمی کی وجہ سے چیلنج کا سامنا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ یمن کی انصار اللہ نے حال ہی میں اسرائیل پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں اور گزشتہ چند روز سے تقریباً ہر رات اسرائیل کی طرف بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ صنعا کے ہوائی اڈے اور دیگر یمنی انفراسٹرکچر پر اسرائیل کے جوابی حملے بھی انصاراللہ کے عزم کو متزلزل نہیں کر پائے۔
یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کے حملے، متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ افواج کے حملوں اور امریکہ اور انگلینڈ کی بمباری کے خلاف برسوں سے مزاحمت کی ہے اور اب وہ اسرائیل کے خلاف اپنی ثابت قدمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ