جیو نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع ضلع کرم میں جنگ بندی کے لیے متحارب قبائل کے معاہدے اور کاروں میں سوار افراد پر حالیہ حملے کے پیچھے عوامل سے نمٹنے کے لیے مقامی حکومت کی کوششوں کے باوجود، پاراچنار میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات تاحال مسدود ہیں اور پاراچنار شہر اور اس کے آس پاس تعلیمی مراکز بھی بند ہیں۔
پاکستان کے اعلیٰ حکام، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعرات، 22 نومبر کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس مجرمانہ کارروائی میں متعدد کاروں میں سوار افراد کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 55 افراد شہید ہوگئے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اپنے ایک پیغام میں پاکستانی حکومت اور قوم بالخصوص اس دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کی جاتی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح اپنے دوست اور برادر ملک پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا اور خطے میں امن و امان کی بحالی اور استحکام کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سنجیدگی سے جاری رکھے گا۔
آپ کا تبصرہ