حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے جمعہ کی رات اپنی تقریر میں کہا : "ہم نے کئی بار یہ کہا ہے کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں، اور ہمارا مقصد غزہ کی حمایت کرنا ہے، اور اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔"
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: "ہم آج فتح اور الہی توفیق کے ماحول میں ملاقات کر رہے ہیں۔" 64 دن پہلے لبنان پر زمینی حملے کا آغاز ہوا اور یہ یلغار لبنان میں ایک وسیع اور ہمہ گیر جنگ کی شکل اختیار کر گئی اور دشمن نے اس کے لیے ایک ہدف کا تعین کیا تھا کہ حزب اللہ کو تباہ کیا جائے گا اور صہیونیوں شمالی علاقوں میں واپس آئيں گے اور ایک نئے مشرق وسطیٰ کی تشکیل عمل میں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کی جارحیت ہمارے لیے بہت خطرناک اور تکلیف دہ تھی اور ہم تقریباً دس دن تک الجھے ہوئے تھے تاہم حزب اللہ نے اپنی طاقت بحال کی اور محاذ جنگ پر ثابت قدم رہتے ہوئے کمان سسٹم کو بحال کیا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس تنظیم نے دشمن کے داخلی محاذ پر حملہ کرنا شروع کر دیا ہے اور اس صیہونی حکومت کو پہنچنے والے نقصانات بہت زیادہ ہیں، کہا کہ لاکھوں صیہونی مقبوضہ فلسطین کے شمال سے فرار ہو گئے اور دشمن مزاحمتی محاذ کی ثابت قدمی کی وجہ سے بند گلی میں پہنچ گيا۔
انہوں نے مزید کہا: مزاحمت کے افسانوی استحکام نے صیہونی دشمن کی فوج کو ہلا کر رکھ دیا اور اسرائیلی سیاست دانوں اور معاشرے میں مایوسی پھیل گئ۔
شیخ نعیم قاسم کہا کہ "61 فیصد اسرائیلیوں نے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے جنگ نہیں جیتی۔ "
انہوں نے مزید کہا: شکست ہر طرف سے دشمن کو گھیرے ہوئے ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: "جنگ بندی اتفاق رائے کوئی معاہدہ نہیں ہے، بلکہ قرارداد 1701 سے متعلق انتظامی اقدامات ہيں اور اس کی شقوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مزاحمت اور لبنانی فوج کے درمیان ہم آہنگی اعلی سطح پر کی جائے گی۔ "
شیخ نعیم قاسم نے کہا: "لبنانی فوج کے سلسلے میں ہمارا موقف یہ ہے کہ وہ ایک قومی فوج ہے اور اس کے فوجی اپنے وطن اور ہمارے وطن کے سرحدوں کی حفاظت کے لئے تعینات ہوں گے"۔
شيخ نعیم قاسم نے مزید کہا: ہم اپنے عظیم شہداء خاص طور پر سید حسن نصر اللہ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے لیے اقتدار اور عزت کی راہ ہموار کی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: ہم فوج، طبی اور صحت کے عملے اور سول ڈیفنس فورسز کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے میدان میں کام کیا اور خدمات انجام دیں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران، شام، یمن اور عراق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: فلسطین کے لیے ہماری حمایت بند نہیں ہوگی اور مختلف اور مناسب طریقوں سے جاری رہے گی۔
آپ کا تبصرہ