وزیر خارجہ : شام میں دہشت گردوں کی دوبارہ سرگرمی، امریکی و صیہونی سازش

تہران- ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے شامی ہم منصب سے ٹیلی فونی گفتگو میں لبنان اور فلسطین میں صیہونی حکومت کی شکست کے بعد شام میں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ فعال ہونے کو امریکی اور صیہونی منصوبہ قرار دیا۔

سید عباس عراقچی نے بروز جمعہ شام کے وزیر خارجہ بسام صباغ ٹیلی فونی گفتگو  میں شام اور خطے کی تازہ ترین  صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

شام کے وزیر خارجہ نے دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے بعد ملک کے شمالی علاقے کی  صورت حال کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ شام کی حکومت اور قوم پوری طاقت کے ساتھ دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے مقابلے میں کھڑی ہے اور ماضی  کی طرح ہی وہ  دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں ناکام  بنائے گی۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لبنان اور فلسطین میں صیہونی حکومت کی شکست کے بعد شام میں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ سرگرم ہونے کو امریکی و صیہونی منصوبہ قرار دیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی تحفظ کے لیے شام کی حکومت، قوم اور فوج کی اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے  حمایت جاری رکھنے پر  زور دیا۔

سن 2017 میں ایران، روس اور ترکیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد شام میں 4 محفوظ  علاقے بنائے گئے تھے۔

تین علاقے سن  2018 میں شامی فوج کے کنٹرول میں آ گئے تھے لیکن چوتھا علاقہ جس میں شمال مغربی شام کا صوبہ ادلب اور  لاذقیہ، حما اور حلب صوبوں کے کچھ حصے شامل ہیں، اب بھی دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ان علاقوں پر دہشت گرد گروپ النصرہ فرنٹ کا قبضہ ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .