ارنا کے مطابق بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر مجتبی امانی نے جمعرات 28 نومبر کو لبنان اور صیہونی حکومت کی جنگ بندی کی وضاحت کرتے ہوئے، آپریشن طوفان الاقصی کے بعد حزب اللہ کی جانب سے فلسطین کی حمایت کے بارے میں کہا کہ چودہ ماہ قبل جب صیہونی حکومت نے غزہ پر حملے شروع کئے تو حزب اللہ نے شمالی مقبوضہ فلسطین پر حملے شروع کردیئے۔
انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کے حملوں کا مقصد، غزہ کے عوام کی پشت پناہی اور صیہونی فوج کو شمالی مقبوضہ فلسطین میں انگیج کرنا تھا تاکہ غزہ کے عوام پر دباؤ کم ہوسکے اور نتن یاہو حماس کو ختم کرنے کے مقصد میں ناکام رہیں۔
بیروت ميں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ صیہونی حکومت کے لئے یہ مشکل وجود میں آگئی کہ بہت سے صیہونی آباد کار شمالی مقبوضہ فلسطین سے مہاجرت پر مجبور ہوگئے ۔
مجتبی امانی نے کہا کہ نتن یاہو یہ سمجھ رہے تھے کہ ان کے سامنے صرف غزہ ہے اور انھوں نے حماس کے خاتمے کو اپنا مقصد بتا دیا لیکن حزب اللہ کے آجانے سے وہ مشکل میں پڑ گئے۔
انھوں نے کہا کہ نتن یاہو جنگ بندی پر اس لئے مجبور ہوگئے کہ دسیوں ہزار صیہونی آباد کار شمالی مقبوضہ فلسطین سے مہاجرت کرگئے اورحالیہ دنوں مں حزب اللہ بیروت پر جارحیت کے مقابلے میں تل ابیب پراپنے شدید حملوں سے توازن برقرار کردیا۔
مجتبی امانی نے کہا کہ اس مدت کے دوران نتن یاہو نے کافی دعوے کئے اور لبنان کے محاذ کو خاموش کرنے کے لئے اتنے جرائم کا ارتکاب کیا لیکن ناکام رہے اور نتیجے میں جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور ہوگئے۔
آپ کا تبصرہ