محمد اسلامی نے کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون این پی ٹی کے تحت جاری ہے۔
انہوں نے آئی اے ای اے کے سربراہ کے ساتھ اپنی ملاقات کو بھی تعمیری قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں کہ جب دنیا کا استکباری اور سامراجی نظام کھل کر صیہونی حکومت کے ہاتھوں نسل کشی کی حمایت کر رہا ہے اور عالمی اداروں کے اعتبار پر آنچ آرہی ہے، تہران میں ان کی اور رافائل گروسی کی ملاقات کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ایسے موقع پر اقوام متحدہ اور آئی اے ای اے جیسے ذیلی اداروں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ مداخلت پسندانہ قراردادوں کا راستہ روک کر ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے تعلقات کو متاثر نہ ہونے دیں۔
محمد اسلامی نے صاف الفاظ میں کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں ہر طرح کی قرارداد پر ایران کا ردعمل فوری ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایران کو بارہا آزما چکے ہیں اور ناکام ہوئے ہیں لیکن انہیں جان لینا چاہیے کہ ایران ان حرکتوں سے متاثر ہونے والا نہیں ہے اور اپنے قومی مفادات کے تحت اپنا ایٹمی پروگرام آگے بڑھائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران مخالف کوئی بھی قرارداد پر تہران کو جوابی اقدام کا مکمل حق حاصل ہوگا۔ مقابلہ آرائی، قرارداد اور ایٹمی پروگرام میں خلل ڈالنے کی ہر طرح کی کوشش کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ تعاون کے طریقہ کار پر زور دیا اور ایٹمی معاہدے کے تحت ڈیڑھ سال تک اپنی ذمہ داریاں پوری کیں لیکن فریق مقابل نہ صرف معاہدے سے نکل گیا بلکہ ایران کے خلفا شدیدتر پابندیاں بھی عائد کردیں۔
محمد اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اگر تعاون کا راستہ اختیار کیا گیا تو ایران بھی تعاون کرے گا لیکن اگر کسی دوسرے طریقہ کار کو اپنایا گیا تو تہران ضرورت فیصلے کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو شدید پابندیوں کا بہانہ قرار دیا۔ محمد اسلامی نے کہا کہ جب پابندی عائد ہوتی ہے تو فطری بات ہے کہ دوسرے ممالک آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے تو ایسے حالات مین اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی ذاتی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے خود کو موجود سطح تک پہنچا دیا جو کہ ایک کلیدی اور اہم بات ہے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ایران کے مفادات کے مخالف ممالک ایران کی یہ ترقی نہیں چاہتے اسی لیے گزشتہ 20 سال سے ایران کے خلاف مسائل کھڑے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے ایجنسی کے ذریعے دباؤ ڈالا گیا، ہمارے سائنسدانوں کے قتل، دھماکے، صنعتی مراکز میں تخریبی کارروائیوں جیسے دہشت گردانہ اقدامات کیے گئے لیکن ان سب کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نے ترقی کی منازل طے کرلیں۔
محمد اسلامی نے واضح کیا کہ اب سب پر واضح ہوچکا ہے کہ ایران اب ایٹمی ٹیکنالوجی اور اس کی سائنس اور معلومات کا مالک ہے جو کسی سے لی نہیں گئی ہے نہ ہی کسی نے ایران کی اس سلسلے میں مدد کی ہے اور یہ تمام کامیابیاں ایسی حالت میں حاصل ہوئی ہیں کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی پورے طور سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
آپ کا تبصرہ