پاکستان کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے کی صریح مخالفت

تہران (ارنا) پاکستان نے غزہ میں جنگ روکنے اور بین الاقوامی امن کو لاحق خطرات کا جواب دینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نااہلی کو مورد الزام ٹھہرایتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی نااہلی اس کے مستقل ارکان میں اضافے کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتی اور ساتھ ہی اسلام آباد نے اس کونسل میں منصفانہ اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا۔

منگل کو اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں منصفانہ نمائندگی اور اسکے اراکین میں اضافہ اور دیگر امور کے بارے میں جائزہ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ سلامتی کونسل کے مفلوج صورت حال کو ابتر کرنے کا باعث ہوگا اور یہ طریقہ کار مسائل کا حل نہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں کسی بھی طرح کے اضافے کے حوالے سے پاکستان کی واضح مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کونسل کے موجودہ مستقل ارکان کی غزہ میں اسرائیل کے جرائم کو روکنے اور دھمکیوں کا جواب دینے میں ناکامی اس کونسل کے مستقل ممبران کی تعداد میں اضافہ کرنے کا کوئی جواز فراہم نہیں کرتی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے تاکید کی کہ کونسل کی مستقل رکنیت جو کہ اقوام متحدہ کے قیام کے بعد سے ایک متنازعہ مسئلہ ہے اور  دوسری جنگ عظیم کے فاتحین نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر زبردستی نافذ کیا آج  ایسا کرنے کی نہ کوئی مجبوری ہے اور نہ ہی ضرورت۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک جو سلامتی کونسل میں نمایاں شرکت کا خواہاں ہے اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے متواتر انتخابات کے جمہوری عمل میں خود کو شامل کرلینا چاہیے۔

منیر اکرم نے کہا کہ اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ سلامتی کونسل میں علاقائی نمائندگی کے معاملے میں افریقہ، لاطینی امریکہ، ایشیا، اسلامی تعاون تنظیم کے ارکان اور عرب گروپ کے ساتھ تاریخی ناانصافی کی گئی ہے جو یورپی براعظم کے حق میں ہے، لہذا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں علاقائی نقطہ نظر سے اصلاحات پر اتفاق ہی بہترین راستہ ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .