سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ سعودی عرب غزہ، لبنان اور ایران پر صیہونی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے مکمل حقوق حاصل کرنے کا حامی ہے۔
بن سلمان نے تاکید کی کہ ہم ایک بار پھر غزہ پٹی میں اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی کی سخت مخالفت پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے خلاف صیہونی حکومت کے متعصبانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطینی علاقوں میں UNRWA کی خدمات اور انسانی ہمدردی کے اداروں کے کام میں رکاوٹ کی مذمت کرتے ہیں۔
بن سلمان نے لبنان کی سرزمین کو نشانہ بنانے والے فوجی آپریشن اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی مذمت کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ایرانی سرزمین پر اسرائیل کے حملوں کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اجلاس میں کہا کہ میرے پاس اس بات کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں کہ فلسطین کے عوام کیا برداشت کر رہے ہیں، اور قابضین جو کچھ کر رہے ہیں وہ خطے میں بقائے باہمی اور امن کے مستقبل کو تباہ کر نے کے مترادف ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ اس وقت لبنان میں جنگ بندی کے قیام کی اشد ضرورت ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کا دوسرا ہنگامی اجلاس آج پیر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 50 سے زائد ممالک کے حکام کی موجودگی میں شروع ہوا۔
IRNA کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف اس اجلاس میں شریک ہیں۔
یہ اجلاس ایران کی تجویز اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی مسلسل کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
اجلاس میں اسلامی اور عرب ممالک بشمول کرغزستان، صومالیہ، چاڈ، یمن، الجزائر، گنی، فلسطینی اتھارٹی، قطر، موریطانیہ، پاکستان، تیونس، ملائیشیا، تاجکستان، مالدیپ، لیبیا، اردن، کویت، متحدہ عرب امارات، شام، عراق، سوڈان اور ایران کے اعلی حکام شریک ہیں۔
آپ کا تبصرہ