کاظم غریب آبادی فلسطین اور لبنان میں صیہونی حکومت کی جاری جارحیت سے نمٹنے کے ایجنڈے کے ساتھ ریاض میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہیں۔
انہوں نے خطے کی موجودہ مخدوش صورتحال میں مسلمان ممالک کا ہنگامی اجلاس منعقد کرنے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے غزہ پٹی اور لبنان میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کو انسانیت کے لیے شرمناک اور مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ دوہری ناانصافی قرار دیا جو 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے قبضے اور جارحیت کے تحت اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہے۔
غریب آبادی نے خطے میں صیہونی حکومت کے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی تطہیر، نسلی امتیاز اور نہتے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی سمیت خطے میں صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل میں امریکہ اور مغربی ممالک کی مکمل حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت مغرب کی ناجائز اولاد ہونے کے ناطے کسی بھی قسم کی جوابدہی اور ذمہ داری سے آزاد ہے اور ایسی صورت حال میں فلسطینی قوم کو قبضے اور جارحیت کے دفاع اور مزاحمت کا جائز حق حاصل ہے اور اسے کسی بھی فریق سے اپنا موروثی حق استعمال کرنے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
غریب آبادی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کو پھاڑنے سمیت اقوام متحدہ کے قوانین کے خلاف صیہونی حکومت کے معاندانہ اقدامات، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ناپسندیدہ قرار دینے، مقبوضہ علاقوں میں UNRWA کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے، اقوام متحدہ کے سیکڑوں ملازمین کی ہلاکت اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے عارضی احکامات کو یکسر نظر انداز کر نے ، اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات بالخصوص اس کے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ صیہونی حکومت کو اقوام متحدہ سے نکال دیا جائے۔
غریب آبادی نے رکن ممالک کی جانب سے اس غاصب اور وحشی حکومت کی حمایت کرنے والے تمام اداروں پر ہتھیاروں، مکمل اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کا مطالبہ بھی کیا۔
آپ کا تبصرہ