انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تبدیلیوں کے سلسلے میں وزیر خارجہ ڈاکٹر عراقچی کی پاکستان کی اعلی سیاسی اور فوجی قیادت سے گفتگو انتہائی جامع، مفید اور گہری رہی۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کو امت اسلامیہ کے دو کلیدی رکن قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ان دو ملکوں کے تعلقات، گہرے، تاریخی، ثقافتی، دینی اور تمدنی نوعیت کے ہیں اور بہت سے مواقع اور چیلنجوں کے سلسلے میں دونوں ملکوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ان مواقع سے استفادہ اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ملک حقیقی اور پختہ عزم و ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
اسماعیل بقائی نے لکھا ہے کہ ایران اور پاکستان اقتصاد، تجارت، توانائی اور سرحدی سیکورٹی کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے مقابلے کو بنیادی ضرورت سمجھتے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے لکھا کہ فلسطینی کاز، غاصبانہ قبضے اور اپرتھائیڈ کے خاتمے کے لیے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ایران کے خلاف صیہونیوں کی حالیہ جارحیت کے سلسلے میں پاکستان کا موقف اصولی اور مستحکم رہا ہے جس کا ایران قدرداں ہے۔
انہوں نے ریاض میں درپیش اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کو، امت اسلامیہ کے لیے ایک انتہائی مناسب موقع قرار دیا جس سے استفادہ کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی نسل کشی اور جارحیت اور علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی پیر کی رات 5 نومبر کو ایک روزہ دورے کے سلسلے میں اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاکستان کی اعلی سیاسی اور فوجی قیادت سے ملاقات اور گفتگو کی تھی۔
آپ کا تبصرہ