ارنا کے مطابق انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ایران کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت سے ہونے والے نقصانات سے قطع نظر، یہ ایرانی سرزمین پر جارحیت اور اس کے قومی اقتدر اعلی کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے ایران سے واشنگٹن کے اس مطالبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب نہ دیا جائے، کہا کہ امریکیوں نے اسلامی جمہوریہ ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے اقتدار اعلی کی جو خلاف ورزی ہوئی ہے اور جو خون بہا ہے، اس کا جواب نہ دے اور یورپ بھی امریکی روش پر چلتے ہوئے ایران سے مطالبہ کررہا ہے کہ جواب نہ دے ۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ اس علاقے کے سبھی ملکوں سے یہی چاہتے ہیں۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ جارحیت کا جواب نہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی دشمن ہر مسلمان ملک میں جہاں چاہے حملہ کرے، اور جو ملک حملے کا نشانہ بنے وہ اس کا جواب نہ دے۔
انھوں نے کہا کہ یہ مطالبہ تسلیم کرنا توہین اورذلت تسلیم کرنا ہے۔
رہبر انصاراللہ نے کہا کہ جارحیت کا جواب نہ دینا امت اسلامیہ کے لئے خطرناک ہے اور دنیا کے کسی بھی آزاد عرب اور مسلمان ملک کو یہ مطالبہ ہرگز قبول نہیں کرنا چاہئے۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ امریکی عرب اور اسلامی ملکوں پر زبردستی یہ مطالبہ مسلط کرنا چاہتا ہے کہ اسرائيلی حملوں کا جواب نہ دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی آزاد ملک یہ مطالبہ تسلیم نہیں کرے گا۔
رہبر انصاراللہ نے کہا کہ امریکا یمنی افوج کی سمندری کارروائیوں سے بہت پریشان ہیں کیونکہ ہماری کارروائیوں کی وجہ سے وہ بحیرہ احمر میں صیہونی جہازرانی کا تحفظ یقینی نہیں بنا سکا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ یمن کی مسلح افواج اب تک صیہونی حکومت، امریکا اور برطانیہ کے 202 جہازوں کو نشانہ بناچکی ہیں۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ امریکی بحیرہ احمر میں یمنی افواج کی کارروائیاں روکنے کے لئے ہر ہفتے یمنی شہروں پر متعدد حملے انجام دے رہے ہیں لیکن یمنی افواج کی کارروائیاں روکنے میں ناکام ہیں۔
انھوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ جب تک غزہ کا محاصرہ ختم نہیں ہوجاتا اور غزہ اور لبنان پر صیہونی حملے بند نہیں ہوجاتے اس وقت تک دنیا کی کوئی بھی طاقت ہماری کارروائیاں نہیں روک سکتی۔
آپ کا تبصرہ