ارنا کے مطابق ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ گزشتہ سنیچر کی صبح صہیونی حکومت نے جو اقدام کیا وہ اس کے اندازوں کی غلطی کا نتیجہ تھا ۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی جارحیت کو ناکام بنانے میں ہم نے ایران کی غیور مسلح افواج کے کامیاب دفاع کا مشاہدہ کیا جو ایران اسلامی کے لئے ایک اہم موڑ ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وزارت خارجہ نے سرگرم سفارت کاری کی اور وزیر خارجہ نے کویت اور بحرین کے دورے کئے اور اس کے بعد برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کی جس کے دوران عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں اور بہت اہم مشاورتیں انجام پائيں۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ اور لبنان کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں کے دوام نے اقوام متحدہ کی پوزیشن بہت خراب کردی اور اس کا ذمہ دار خاص طور پر امریکا ہے جس نے سلامتی کونسل میں اسرائیلی حکومت کے خلاف ہر اقدام کی روک تھام کی ۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت صرف غزہ میں ہی فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں کررہی ہے بلکہ ہم غرب اردن میں بھی اس کے انواع و اقسام کے وحشیانہ جرائم کا مشاہدہ کررہے ہیں۔
انھوں نے رہبر انقلاب اسلامی کے گزشتہ روز کے خطاب اور اس سلسلے میں وزارت خارجہ کی ذمہ داری کے حوالے سے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے غزہ پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے آغاز سے ہی اہم اقدامات انجام دیئے ہیں اور پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس نیز مختلف سطح پر بعض دیگر اجلاس ایران کی تجویز پر ہی منعقد ہوئے ہیں۔
اسماعیل بقائی نے بتایا کہ ایران کی وزارت خارجہ نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی کے خلاف عالمی لام بندی کے لئے پوری توانائی کے ساتھ کوششیں جاری رکھی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی مشاورتیں، غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی روک تھام، جنگی مہاجرین تک امدد رسانی کے لئے عالمی لام بندی اور صیہونی حکومت کے مواخذے پر مرکوزرہی ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سزا نہ ملنے سے صیہونی حکومت کی جرائتیں بڑھ گئی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران انجام پانے والی ہماری سفارتی مشاورتوں سے سبھی ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سبھی حالات پر نظر رکھیں اورضرورت پڑنے پر ایک دوسرے کو نامناسب صورتحال کی اطلاع دیں۔
انھوں نے کہا کہ اسی کے ساتھ ہماری سیکورٹی اور مسلح افواج بھی صیہونی حکومت کی نقل وحرکت پر مستقل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے اس پریس کانفرنس میں، علاقائی اور عالمی سطح پر صیہونی حکومت کی مذمت کی لہر کے بارے میں ارنا کے نمائندے کے سوال کے جواب میں کہا کہ صیہونی حکومت کی مذمت کی یہ لہر علاقائی ملکوں کے اجماع اور اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس خطے کے ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس علاقے کی تمام مشکلات کی جڑ صیہونی حکومت اور سرزمین فلسطین پر اسّی سال سے جاری اس کا ناجائز قبضہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ علاقے کے سبھی ملکوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی کو بھی اپنی زمین اور فضا کو ایران کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ علاقے کا کوئی بھی ملک جارح کو ایران کے خلاف اپنی زمین اور فضا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ حکومت عراق اپنی سرزمین سے غلط استقادے پر رد عمل اور اقوام متحدہ میں اس پر اعتراض کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتی ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے جرائم کی تکرار کی روک تھام کی جاسکے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے صیہونی حکومت کے اسلحہ جاتی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے اور امید ہے کہ سبھی ممالک اس مہم میں شامل ہوں گے تاکہ یہ حکومت مغربی ہتھیا روں سے غزہ اور لبنان میں عوام کا قتل عام جاری نہ رکھ سکے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ گزشتہ ایک برس میں بحیرہ احمر کے واقعات اورعلاقے کے دیگر تغیرات غزہ کے عوام کی حمایت کی نشاندہی کرتے ہیں اور ایک سال سال سے جاری غزہ میں صیہونی حکومت کے نتائج ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں صیہونی جرائم کا خاتمہ بہت سی موجودہ کشیدگیوں کو ختم کرسکتا ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اس وقت امریکا میں مختلف دھڑوں میں صیہونی حکومت کی خوشنودی کے لئے رقابت جاری ہے اور اس بات نے بھی اس حکومت کی جرائتیں بڑھا دی ہیں۔
انھوں نے آخر میں کہا کہ گزشتہ ایک سال سے جاری صیہونی حکومت کے اقدامات کے پیش نظر بہت سے ممالک سمجھتے ہیں کہ اس کے اندر اقوام متحدہ کی رکنیت کی صلاحیت نہیں ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ جو حکومت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو نا پسندہ عنصر قرار دے اور اس کا نمائندہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں اس ادارے کا منشور پھاڑ دے اور س کا وزیر اعظم اس عالمی ادارے کے پلیٹ فارم سے اس کو دھمکیاں دے، اس کے اندر اقوام متحدہ کی رکنیت کی صلاحیت نہيں ہوسکتی۔
اسماعیل بقائی نے جنوب مشرقی ایشیا میں دہشت گردی کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے، ایران، افغانستان اور پاکستان دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور دونوں ہی ممالک سیکورٹی تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہیں ۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دو جانبہ سیکورٹی معاہدہ موجود ہے جس کی گزشتہ دنوں پاکستانی پارلیمنٹ نے بھی توثیق کردی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مختلف سطح پر ہماری مشاورتیں جاری ہیں اور ہم دونوں ہی دہشت گردی کے خلاف مہم اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ