صدر مسعود پزشکیان نے روس کے کازان شہر میں برکس پلس سربراہی اجلاس کی افتتاحی نشست مین کہا کہ امید ہے کہ برکس تنظیم اور یہ اجلاس ایک بہتر عالمی نظام اور منصفانہ تعلقات کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے بہت سے ممالک اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی یکطرفہ پالیسیوں سے تنگ آکر اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت یونی پولرزم کے نتیجے میں یکطرفہ پالیسیوں اور توازن کا دور خاتمے کی طرف جا رہا ہے اور اس کی بنیادیں سست ہوچکی ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، آئی ایم ایف، انسانی حقوق اور بہت سے دیگر ادارے مغربی حکومتوں کے اثر و رسوخ اور سیاست زدہ ہونے کی وجہ سے اپنی افادیت کھو چکے ہیں اور اسی لئے برکس کی جانب رجحان اس تنظیم کے ارکان کے درمیان تعاون کی اچھی مثال کی وجہ سے بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے موجودہ عالمی نظام میں اصلاح اور طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کے لیے ایک نئے سسٹم کی تشکیل کو ضروری قرار دیا جو کہ انصاف اور رضایت کا باعث بن سکے۔
صدر پزشکیان نے برکس پلس سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نئے نظام کے تحت دنیا ایک بہتر جگہ ہوگی جہاں پابندیوں، تسلط پسندی، جارحیت، جنگ، دراندازی اور نسل کشی کا وجود نہیں ہوگا اور یونی پولرزم کی جگہ ملٹی پولرزم، اقلیت کی جگہ اکثریت، امتیازی سلوک کے بجائے برابری، فریب کی جگہ شفاف نظام، آمریت کی جگہ جمہوریت اور جنگ کی جگہ گفتگو کو نافذ کیا جائے گا۔
صدر مملکت نے گزشتہ ایک سال کے دوران مغربی ایشیا کے حالات پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ اس خطے مین امن و سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے صیہونی حکومت نے تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے کے ممالک کے اقتدار اعلی پر دراندازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے اپنے مظالم کی سیاہ تاریخ میں تشدد اور دہشت کا ایک نیا باب ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی امریکہ اور دیگر مغربی حکومتوں کی وجہ سے غزہ اور لبنان کے شہر جنگ کی آگ میں جھلس رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ جیسے ادارے اسے بجھانے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات کو بغیر مشترکہ کوشش کے سدھارنا ناممکن ہے۔ صدر پزشکیان نے کہا کہ اس ملٹی پولر دنیا کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ برکس اور برکس پلس شفاف، منصفانہ، وسیع، بلا تفریق اور چند طرفہ تجارت کے اصولوں کے تحت جنوبی دنیا بالخصوص ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کے لئے منصوبہ بندی کرے اور ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنائے۔
انہوں نے عالمی تجارت میں مقامی کرنسیوں کے استعمال، بینکاری کے نئے نظام، ڈیجیٹل کرنسی اور این ڈی بی اور سی آر اے کی تقویت کو وہ اقدامات جو برکس ارکان کے مابین تعاون اور تجربات کے تبادلے کی رفتار کو بڑھا سکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ