تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے علاقے میں امریکا کی فوجی نقل وحرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران علاقے میں جنگ نہیں چاہتا لیکن جنگ کی صورت میں اس کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے
ارنا کے مطابق وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے، جنہوں نے علاقے کے حالات کے حوالے سے کویت کا دورہ کیا ہے، منگل کی صبح ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں مختلف میڈیا ہاؤسیز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
انھوں نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ علاقے کے ممالک مشترکہ کوششوں سے علاقے کو المیے سے بچانے پر قادر ہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ انھوں نے کویت سے پہلے علاقے کے دیگر ملکوں کا دورہ کیا ہے اور ان دوروں میں وہ اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ کشیدگی اور جنگ کی روک تھام کے لئے علاقے کے ملکوں میں ہم فکری پائی پائی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں جنگ نہیں چاہتا اور
اگرچہ ہم جنگ کے لئے پوری طری تیار ہیں لیکن کشیدگی اور جنگ روکنے کے کی پوری کوشش کررہے ہیں ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہر سیناریو کا سامنا اور ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے سیکورٹی اور فوجی مراکز پر ایران کا میزائلی حملہ دفاعی اور اس حکومت کے حملوں کا جواب تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پیغام بالکل واضح اور شفاف ہے، صیہونی حکومت پورے علاقے میں جںگ پھیلانا چاہتی ہے ہمیں اس کی روک تھام کرنی چاہئے ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت بند ہونی چاہئے۔
انھوں نے بتایا کہ ہمارے سبھی پڑوسیوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنی سرزمین اور فضآ ایران کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے سبھی پڑوسی اور دوست ملکوں سے یہی توقع رکھتے ہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی فوجی اڈوں کی نقل و حرکت اور ان کے طیاروں کی پروازوں پر ہماری نگاہیں ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ کویت میں امریکی فوجی اڈرے کی نقل وحرکت کے بارے میں اپنی اطلاعات کویتی حکام کے ساتھ شیئر کریں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پورے علاقے میں، غزہ میں بھی اور لبنان میں بھی جنگ کی بندش چاہتے ہیں اور جنگ بند کرانے کے جتنے بھی ممکنہ راستے ہیں ہم سب سے کام لیں گے اور اس سلسلے میں ہم اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تبادلہ خیال کررہے ہیں اور ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ بیروت میں ہمارا خصوصی نمائندہ موجود ہے جو سبھی فریقوں سے روزآنہ کی بنیاد پر ملاقاتیں کررہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا جنگ بندی کے بارے میں خود فلسطینی اور لبنانی فیصلہ کریں گے اور ہم صرف ان کی مدد اور حمایت کررہے ہیں۔
سید عباس عراقچی نے اسرائيلی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ علاقے کے سبھی ملکوں نے ہم سے کہا ہے کہ وہ ایران پر کسی بھی قسم کے حملے کے مخالف ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر واضح کررہے ہیں کہ اسرائيل جیسا حملہ کرے گا ہمارا جواب بھی ویسا ہوگا۔
وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی تنصیبات پر حملہ ہی نہیں بلکہ ایٹمی تنصیبات پر حملے کی دھمکی بھی بین الاقوامی جرم ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت کسی بھی قاعدے اور قانون کی پابند نہیں ہے، اسرائیل کو روکنے کے لئے بین الاقوامی قوانین سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے بلکہ ہم اپنی ایٹمی تنصیبات کے دفاع اور پاسداری کے ضروری وسائل اور توانائی رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپنی بنیادی تنصیبات پر حملے کی صورت میں ہمارے مماثل مقابلے کی توانائی سے صیہونی دشمن اچھی طرح واقف ہے ۔
آپ کا تبصرہ