ارنا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی زندگی کے آخری لمحات کی تصاویر کو ایک بزدل اور بھگوڑے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جو بالآخر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے، لیکن یہ تصویریں سنوار کی ہمت، استقامت اور بہادری سے لڑنے والے جذبے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں سنوار کی ان تصاویر کے حامی بڑھ گئے ہیں جو انکو ایک جری اور بہادر انسان کی آخری کوشش کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ صیہونی دعوے کے برعکس، سنوار نہ سرنگ میں چھپے اور نہ جنگ سے بھاگے، ان کا جسم خاک آلود اور ان کے ہاتھ میں ہتھیار، اس ویڈیو کو دیکھنے والے بہت سے ناظرین اسے نہ صرف صیہونیوں کی ناکامی اور ذلت کی علامت سمجھتے ہیں بلکہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ سنوار کی طرف سے اسرائیلی ڈرون پر لکڑی کا ٹکڑا پھینکنا بھی اس عظیم مجاہد کی طاقت اور مزاحمت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اسرائیل بیشتر عرب ممالک میں اپنی پروپیگنڈہ جنگ ہار رہا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے چند ہی گھنٹوں کے اندر سنوار کی زندگی کے آخری لمحات کی تصاویر جنین اور مغربی کنارے کے دیگر علاقوں میں پوسٹرز کی شکل میں دیواروں پر چسپاں کر دیں۔ عربی سوشل نیٹ ورکس پر صارفین نے انہیں میمز (ایک عام سائبر اصطلاح) میں تبدیل کردیا اور شہید سنوار "بہادرانہ انجام والے ہیرو" کے طور پر مقبول ہوگئے۔
آپ کا تبصرہ