اپنے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ گزشتہ بدھ کو اردن، مصر اور ترکیہ کا دورہ اپنے اختتام پر پہنچا جو کہ علاقائی ممالک کے سفر کا چوتھا دور تھا۔
انہوں نے لکھا کہ اس دوران، اردن کے بادشاہ اور مصر اور ترکیہ کے صدور سے ملاقات رہی اور علاقے کے خطرناک حالات اور صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ اور جنگی جرائم کے دائرے میں اضافہ اور لبنان اور غزہ میں نسل کشی اور مغربی ایشیا میں بدامنی اور عدم استحکام کو روکنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات کے متحرک کردار کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ دو طرفہ تعلقات میں فروغ اور جنگ کے دائرے میں عدم اضافے اور علاقے کے ممالک کے امن و استحکام کی حفاظت کے لئے اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر بھی اپنے اردنی، مصری اور ترک ہم منصبوں سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ڈاکٹر سید عباس عراقچی نے بتایا کہ استنبول کے دورے میں جنوبی قفقاز اور ہمسایہ ممالک کے اجلاس (3+3) میں شرکت کی اور جمہوریہ آزربائیجان اور آرمینیا کے مابین امن مذاکرات کا خيرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران غیرعلاقائی ممالک کی عدم مداخلت، ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے احترام کو ضروری سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی حدود کی خلاف ورزی اور دھمکی آمیز رویے سے اجتناب تہران کی اصولی پالیسی میں شامل ہے۔
وزیر خارجہ نے لکھا ہے (3+3) اجلاس کے موقع پر آرمینیا کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات اور گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ حماس تحریک کی سیاسی کمیٹی کے ارکان سے بھی غزہ کے مسئلے پر تفصیلی اور مفید گفتگو ہوئی۔
سید عباس عراقچی نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر جاری ہونے والے پیغام میں آئندہ دنوں صدر مملکت کے دورہ کازان کو اعلی سطحی مذاکرات کا نیا مرحلہ قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ