لبنان اور غزہ میں جنگ بندی ایک ہی وقت میں ہونی چاہیے/ہم ایران کے خلاف اسرائیل کی کارروائی کا  زیادہ سخت جواب دیں گے

تہران-لبنان- وزیر خارجہ نے زور دیا ہے کہ ہم جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، اس شرط پر کہ پہلے تو لبنانی عوام کے حقوق کا احترام کیا جائے اور مزاحمت کی طرف سے اسے قبول کیا جائے اور دوسرے یہ کہ جنگ بندی غزہ کے ساتھ ہو۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے ردعمل  پر بیروت  میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آج محترم وزیر اعظم جناب میقاتی اور اسپیکر جناب نبیہ بری سے ملاقات اور حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال بہت اچھا رہا۔

 انہوں نے کہا کہ  ان ملاقاتوں میں،  میں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران لبنان کے ساتھ ہے اور لبنان اور مزاحمت کے ساتھ رہے گا اور ہمیں یقین ہے کہ صیہونی حکومت کے جرائم کو ماضی کی طرح شکست ہو گی اور لبنانی قوم  ہی فاتح ہوگی۔

عراقچی نے صیہونی حکومت پر ایران کے حالیہ حملے کے بارے میں کہا: "ہم نے یہ حملہ شروع نہیں کیا تھا، لیکن ہم نے اسرائیل کی جانب سے ایرانی سرزمین اور دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے اور ایرانی اہداف پر حملے کا جواب دیا۔"

انہوں نے مزید کہا: اسرائیل کے برعکس، جو شہری اہداف اور لوگوں، خواتین اور بچوں  اور  گھروں پر حملہ کرتا ہے، ہم نے صیہونی حکومت کے صرف فوجی اور سیکورٹی مراکز پر حملے کیے ہیں۔

عراقچی نے  زور دیا کہ  ہم اس سلسلے کو جاری رکھنے کا ارادہ نہيں رکھتے سوائے یہ کہ صیہونی حکومت ہی حملوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرے۔ اگر اسرائیل نے ایران کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھایا تو اس کے بعد ہمارا قدم زیادہ سخت ہوگا اور ہم ہر حال میں جواب دیں گے ، ہمارا جواب سوچا سمجھا اور مناسب ہے۔

 وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جو جنگ بندی کے لیے کی جا رہی ہیں، بشرطیکہ اول  یہ کہ  لبنانی عوام کے حقوق کا احترام کیا جائے اور مزاحمت بھی اسے  قبول  کرے  اور دوسرے  یہ کہ یہ جنگ بندی غزہ کی جنگ بندی کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .