آج (بدھ) صبح، داخلہ کے امتحان میں اچھے نمبروں سے پاس ہونے والے طالبعلموں نے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اس اجلاس میں ان کی تقریر کے اہم ترین نکات درج ذیل ہیں۔
- ہم ان دنوں عزادار ہیں، میں خاص طور پر اپنے جد کے لیے عزادار ہوں۔ جو سانحہ ہوا وہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے، سید حسن نصر اللہ کی شہادت نے ہمیں سوگوار کردیا ہے۔
- اگرچہ ملک میں عوامی سوگ ہے جو حقیقی معنوں میں ایک سوگ ہے، چونکہ اس ملاقات کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی لہذا میں نے آپ لوگوں سے ملاقات کو ملتوی نہیں کیا، حالانکہ مثال کے طور پر یہ ملاقات آئندہ ہفتے ہو سکتی تھی۔
- میں نے سوچا کہ اس معاملے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ ذہین افراد کی طرف رجحان، کم نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے میٹنگ کی۔ یہ ملاقات ہمارے لیے ایک پیغام ہے، اور پیغام یہ ہے کہ اگرچہ ہم سوگ میں ہیں لیکن ہمارے ماتم کا مطلب ماتم کرنا اور افسردہ ہو کر ایک کونے میں بیٹھنا نہیں ہے۔
- ہمارا غم بھی سید الشہداء کے لیے ماتم جیسا ہے۔ یہ زندہ ہے اور زندہ رکھنے والا ہے۔ ہم عزادار ہیں، لیکن یہ غم اور ماتم ہمیں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے اور زیادہ جوش و خروش سے کام کرنے کی ہمت دیتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ پیغام ہمارے دلوں اور روحوں تک پہنچ جائے۔ ہمیں یہ محسوس کرنا چاہیے کہ ہمارا ماتم بھی ہمیں آگے بڑھاتا ہے۔
- البتہ میرے پاس لبنان کے مسائل اور اس عظیم اور پیارے شہید سے متعلق کچھ باتیں ہیں، جو میں ان شاء اللہ عنقریب عرض کروں گا۔
- جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ میں غزہ اور لبنان کے مسائل پر بات کروں گا، ان شاء اللہ، اگر میری عمر باقی ہے، ابھی میں صرف ایک جملہ کہوں گا، اور وہ یہ ہے کہ ہمارے خطے کے مسئال، تنازعات، جنگوں، پریشانیوں، دشمنیوں کی جڑ ان لوگوں کی موجودگی کی وجہ سے ہے جو خطے میں امن اور سکون کے علمبردار بنتے ہیں یعنی امریکہ اور کچھ یورپی ممالک۔
- اگر وہ اس خطے سے اپنی موجودگی اور شر کو دور کر دیں تو بلا شبہ یہ تنازعات، یہ جنگیں، یہ جھڑپیں بالکل ختم ہو جائیں گی اور خطے کے ممالک اپنے آپ کو اور اپنے علاقے کو سنبھال سکیں گے، امن، صحت اور اچھی طرح مل جل کر رہ سکیں گے۔
- ہم امید کرتے ہیں کہ خدا کے فضل سے، ایرانی قوم کی عظیم کوششوں اور انقلاب اسلامی کی تعلیمات اور دیگر اقوام کے تعاون سے، انشاء اللہ ہم اس خطے سے دشمنوں کے شر کو کم کر دیں گے۔
آپ کا تبصرہ