حسن نصر اللہ کے قتل سے اسرائیل کا وجود پہلے سے زیادہ خطرے میں ہے، پاکستانی جرنلسٹ

اسلام آباد (ارنا) پاکستان کے نامورصحافی اور ٹیلی ویژن چینل کے اینکر نے اسلامی ممالک میں عدم تحفظ اور افراتفری پیدا کرنے میں صیہونی حکومت کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی لیڈر یہ سمجھتے ہیں کہ مزاحمتی محاذ کے رہنماؤں کا قتل انکی سلامتی کا ضامن ہے، لیکن وہ غلطی پر ہیں اور اب سید حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد صیہونیوں کی جانیں پہلے سے زیادہ خطرے میں ہیں۔

IRNA  کی رپورٹ کے مطابق، جیو نیوز کے اینکر حامد میر نے "کیا ایک نئی عالمی جنگ آنے والی ہے؟" کے عنوان سے ایک مضمون میں صیہونی فوجوں کے قبضے اور حملوں کا مقابلہ کرنے میں لبنان کی حزب اللہ کی قابل ذکر صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ کی مزاحمت مضبوط ہوئی اور وہ مختلف محاذوں پر صیہونی حکومت کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔

حسن نصر اللہ کے قتل سے اسرائیل کا وجود پہلے سے زیادہ خطرے میں ہے، پاکستانی جرنلسٹ

انہوں نے کہا کہ لبنان میں حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل سید عباس موسوی اور فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے بانی شیخ احمد یاسین کے قتل کے بعد صیہونیوں نے اپنے عوام کو بتایا کہ ان کی سلامتی کو اب کوئی خطرہ نہیں ہے، حالآنکہ صہیونی لیڈروں کا یہ تصور بالکل غلط تھا اور آج سید حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد اسرائیل کی جان کو مزید خطرات لاحق ہیں۔

حامد میر نے لکھا کہ بدقسمتی سے، صیہونی حکومت نے حریت پسند رہنماؤں کو ختم کرنے کے لیے اپنے کرائے کے فوجیوں اور دراندازوں کو استعمال کیا ہے، اور یہی صیہونی کرائے کے فوجی اسلامی ممالک میں عدم تحفظ، افراتفری اور فرقہ وارانہ اور نسلی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیل، امریکہ اور مغرب کی حمایت سے بالخصوص اقوام متحدہ کی چھتری تلے فلسطینیوں، لبنان اور شام کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اسرائیل کی سلامتی خطرے میں ہے کیونکہ آج ہم لاکھوں صیہونیوں کو دیکھ رہے ہیں جو مغربی ممالک کی طرف فرار ہو رہے ہیں اور غیر ملکی کمپنیوں نے تل ابیب کی پروازیں منسوخ کر دی ہیں اور یہ ایسے حالات میں ہے جب صیہونی فوج افرادی قوت کی کمی کے چیلنج سے نبرد آزما ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .