29 ستمبر، 2024، 9:51 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85612386
T T
0 Persons

لیبلز

پزشکیان: صیہونی حکومت کے جرائم بغیر جواب کے نہیں رہیں گے

تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے جرائم ناقابل قبول ہیں اور ان کا جواب ضروری دیا جائے گا

ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اتوار 29 ستمبر کی شام کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اگرچہ صیہونی بزدلوں کو ان کے جرائم کا ٹھوس جواب یقینا دیا جائے گا، لیکن تاریخی تجربات گواہ ہیں کہ بیداری پیدا کرنے والی حریت پسند تحریکیں ان کے لیڈروں اور افراد کے دہشت گردانہ قتل سے ختم نہیں ہوتی ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ان تحریکوں کا ایک لیڈر قتل کیا جاتا ہے تو دسیوں افراد ظلم کی  مخالفت اور انصاف پسندی کا پرچم اٹھانے کے لئے تیار رہتے ہیں۔

 صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے اس خطاب میں مجاہد کبیر سید حسن نصراللہ کی شہادت کی تعزیت پیش کرتے ہوئے سفاک صیونی حکومت کے جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔   

انھوں نے کہا کہ اس حکومت کے حالیہ جرم نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی اصول وضوابط کی پابند نہیں ہے۔

صدر ایران نے کہا کہ امریکا اور یورپ کے حکام یہ وعدے کررہے تھےکہ اگر شہید ہنیہ کے قتل کا ایران کی جانب سے  جواب نہ دیئے جائے جنگ بندی ہوجائے گی لیکن یہ سبھی وعدے جھوٹے تھے ۔

انھوں نے کہا کہ صیہونیوں کو  ان جرائم کے ارتکاب پر چھوٹ  دیئے جانے پران کی جرائتیں زیادہ بڑھیں گی۔

صدر ایران نے بتایا کہ انھوں نے ایک امریکی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں یہ واضح کیا تھا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ میں حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت بھی میرا نظریہ یہ ہے کہ لبنانی  مجاہدین کو اس اس سفاک حکومت کے ساتھ جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے کہ وہ استقامتی محاذ کے دیگر ملکوں پر بھی حملہ کرکے وہاں بھی عورتوں اور بچوں کا قتل عام کرے۔

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے علاقے میں صیہونی حکومت کی درندگی اور سفاکی پر عرب اور غیر عرب اسلامی ملکوں کی سنگین ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں کو صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہئے کیونکہ آج دنیا کے سبھی لوگوں پر ثابت ہوگیا ہے کہ دنیا میں جنگ ، بدامنی اور انسانوں کے قتل عام کا اصلی عامل اور مجرم کون ہے۔

صدر ایران نے  صیہونی حکومت کی کھلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کے دوغلے پن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ جو ایران میں معمولی سے واقعے کو بہت بڑا بناکر پیش کرتے ہیں تاکہ ہمارے ملک کو بدنام کرسکیں، انہیں اتنے بڑے جرائم کیوں نظر نہیں آتے اور انھوں پر ان پر کس طرح اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں؟

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ یہ جرائم ہمارے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہیں اور بغیر جواب کے نہیں رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ ان بزدلوں کے جرائم کا جواب ضروری ہے اور یقینا دیا جائے گا لیکن تاریخی گواہ ہے کہ بیداری پیدا کرنے والی حریت پسند تحریکوں کو ان کے لیڈران اور شخصیات کے قتل سے ختم نہیں کیا جاسکتا اور ایک فرد قتل ہوگا تو دسیوں افراد ظلم کی مخالف  اور انصاف پسندی کی تحریک کا پرچم اٹھانے کے لئے تیار رہیں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .