نیویارک میں، منگل کی شام فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا کہ ایران نے صیہونی حکومت کے جواب میں تحمل کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ کشیدگی اور تنازعات کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔ لیکن صیہونی حکومت نے غزہ میں اپنے جرائم میں شدت پیدا کر دی ہے اور اب لبنان پر حملہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کے جرائم کو کس قانون کے تحت جائز قرار دیا جا سکتا ہے جسے امریکہ اور فرانس سمیت بعض مغربی ممالک دفاع کا جائز حق قرار دیتے ہیں؟
صدر مملکت نے کہا کہ فرانس صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے بہت زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتا ہے اور آج ایران اور علاقے کے عوام صیہونی حکومت کے جرائم سے شدید متاثر ہیں اور ان جرائم کا تسلسل برقرار رہا تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے جوہری مسئلے سمیت بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے بات چیت کے لیے ایران کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ کبھی کرے گا۔ بلاشبہ ہم روایتی طریقے سے اپنے دفاع اور ڈیٹرنس پاور کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں آج غزہ کی صورتحال ہمارے لیے اور دنیا کے تمام ممالک کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر ہم مضبوط نہیں تو مجرم حکومت ہم پر اس طرح حملہ کر سکتی ہے لیکن ایران کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہم بات چیت اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
اس ملاقات میں ایمانوئیل میکرون نے بھی خطے کی صورتحال اور خاص طور پر لبنان میں صیہونی حکومت کی جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ فرانس نے لبنان کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کی ہے اور ہم نے اس جارحیت کو روکنے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے دباؤ ڈالا ہے۔
آپ کا تبصرہ