ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور ایران میں متعدد کان کنوں کی موت پر ان کی طرف سے تعزیت کی تعریف کرتے ہوئے طبس کان میں دھماکے کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں اور ایران کے لئے ساز و سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا نتیجہ قرار دیا۔
صدر مملکت نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صدارتی انتخابات میں میرا نعرہ ملک میں اتحاد اور دنیا سے تعاون تھا کہا کہ صیہونی حکومت نے میری صدارت کے باضابطہ آغاز کے دن، اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری مہمان " شہید اسماعیل ہنیہ" کا قتل کیا اور جب ہم کشیدگی میں توسیع کو روکنے کے لئے صبر سے کام لے رہے تھے تو صیہونیوں نے غزہ میں 41 ہزار سے زائد لوگوں کو شہید کرنے کے بعد اب لبنان پر بھی حملہ کر دیا ہے اور ایک بڑی تعداد کو شہید کر دیا اس لئے ہمیں سنجیدگی کے ساتھ علاقے میں جنگ کی توسیع کی جانب سے تشویش ہو رہی ہے۔
ڈاکٹرپزشکیان نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خلیج فارس کے ممالک سمیت علاقائی ملکوں کے تعاون سے خطے میں مستحکم امن و سلامتی کے قیام کا خواہاں ہے، مزید کہا: "ایران جوہری ہتھیاروں کا خواہاں نہیں ہے، ہم گزشتہ 200 برسوں کے دوران کسی بھی جنگ اور جھڑپ کو شروع کرنے والے نہيں رہے اور بنیادی طور پر ہم امن و امان اور سکون کے ساتھ زندگی گزارنے کے خواہاں ہيں۔
اس ملاقات میں انتونیو گوتریس نے بھی صدر ایران ڈاکٹر پزشکیان کو ایرانی عوام کا اعتماد حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی اور ایران میں متعدد کان کنوں کی موت پر ایرانی قوم کو تعزیت پیش کرنے کے ساتھ امید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران، چودہویں حکومت کے دور میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا اور مشرق وسطی میں بھی امن و سلامتی و سیکوریٹی کا قیام ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں جنگ کو روکنا ہماری ترجیح ہے اور واضح کیا کہ 7 اکتوبر کا واقعہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور ان کے قتل عام کا جواز نہیں ہے ۔
آپ کا تبصرہ