ارنا کے مطابق ایران کی نابینا خاتون اتھیلیٹ ہاجر صفرزادہ کو تاریخ ساز دختر ایران سمجھنا چاہئے جو پیرس پیرا لمپک میں چاندی کا تمغہ حاصل کرکے، ميڈل حاصل کرنے والی ایران کی پہلی نابینا خاتون اتھیلیٹ بن گئ۔
صفرزادہ نے 400 میٹر کی ڈوڑ کے مقابلے میں چاندی کا تمغہ اور 200 میٹر کی دوڑ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی اور ایران کے پیرا لمپک کھلاڑیوں کے کارواں کے کامیاب ترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتی ہے۔
ہاجر صفرزادہ پیرالمپک میں ایران کی دوسری نابینا اتھیلیٹ ہے جس نے تاریخ رقم کی ہے۔
صفرزادہ نے ایران کے ساتھ انٹرویو میں اپنے حالات زندگی اور کھیل کود میں اپنی دلچسپی کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی ہے ۔
اس نے بتایا کہ اس نے پہلی بار پیرا لمپکس میں شرکت کے لئے فرانس کے شہر پیرس کا سفرکیا۔ اس کو کافی اسٹریس تھا لیکن وہ اس کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہی۔
صفرزادہ نے بتایا کہ اس کے بارے میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ پیرس پیرا لمپکس میں وہ زیادہ سے زیادہ چوتھی پوزیشن حاصل کرسکے گی لیکن اس نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اس نے بتایا کہ پیرس پیرالمپکس میں اس کی حریف جس کا تعلق کیوبا سے تھے 2012 کے لندن پیرا لمپکس سے 400 میٹر کی دوڑ میں سب سے آگے رہی ہے اور اس نے لگاتار چار بار سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
صفرزادہ نے بتایاکہ اس نے ہانگژو پیرا ایشین گیمز ميں سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا اور اگلے پیرا لمپک میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔
ہاجر صفر زادہ نے ارنا کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ اس کو خوشی ہے کہ اس نے چاندی کا تمغہ حاصل کرکے اہل وطن کے دلوں کو شاد کیا۔
اس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اس کو بہت سے القابات دیئے گئے جن میں سے ایک ہوا کے دوش پر سوار دختر ایران کا لقب بھی شامل ہے لیکن اس کو القاب کی زیادہ فکر نہیں ہے۔
صفرزادہ نے بتایا کہ اس کو بچپن سے ہی کھیل کود کا شوق تھا اور کاراٹے کی فیلڈ میں تھی۔ وقت ملتا تھا تو دوڑ اور گھوڑ سواری کی مشقیں بھی کرتی تھی۔
ہاجر صفرزادہ نے بتایا کہ اس کو فٹبال میں بھی دلچسپی تھی اور ایران کے سپاہان اور استقلال فٹبال کلب کی طرفدار ہے۔
آپ کا تبصرہ