ترجمان وزارت خارجہ: غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات بین الاقوامی اداروں کی بے عملی کا واضح ثبوت

تہران- ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کی  وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ  آج ہم مغربی ایشیا اور افریقہ میں منظم بدامنی میں اضافہ اور غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو کہ منظم بد امنی کی واضح مثال ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بدھ کی صبح  منصفانہ امن مشترکہ عالمی پیغام کانفرنس میں آیت اللہ تسخیری اور شہید حسین امیرعبداللہیان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: شہید امیرعبداللہیان ایک ممتاز اور مثالی شخصیت تھے ۔ وہ دوستوں کے ساتھ تعلقات میں انسانی اخلاقیات و کرامت کے اصولوں کے پابند تھے اور دیگر ملکوں کے سفارت کاروں سے ملاقات میں خاص طور پر ان ممالک کے حکام سے ملاقات میں جو مد مقابل ہیں بے حد ٹھوس اور با استحکام تھے اور عالمی اداروں میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف کھل کر رکھتے تھے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ  تشدد سے پاک دنیا بنی نوع انسان کی پوری تاریخ میں بہت سے لوگوں کا خواب رہا ہے اور ہے۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ دنیا کو اس اہم اور قیمتی عنصر کی ضرورت ہے، یعنی صرف امن۔ 20ویں صدی کی جنگیں نئی ​​ٹیکنالوجی کے استعمال سے ماضی سے بہت مختلف رہی ہیں،  جس کی ایک مثال ہم نے گزشتہ روز لبنان میں دیکھی ہے ۔

کنانی نے کہا: آج سوال  یہ ہے کہ  دنیا اور بین الاقوامی  اداروں کی خواہش کے باوجود امن کے سلسلے میں دنیا کی صورت حال اتنی ابتر کیوں ہے  اور وہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ جنگ اور کشیدگی کا شکار کیوں ہے؟ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے آج عالمی امن کی صورتحال ابتر ہے۔

انہوں نے کہا: آج ہم نے مغربی ایشیا اور افریقہ میں منظم بدامنی میں اضافہ دیکھ رہے ہیں اور غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات جو فلسطین پر 80 سالہ غاصبانہ  قبضے کا تسلسل ہے، بین الاقوامی اداروں کی عدم افادیت اور دنیا میں منصوبہ بند بد امنی کی واضح مثال ہے جس کی وجہ سے بہت تباہی پھیلی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ مغرب اور امریکہ کی حمایت  اور عالمی اداروں کی خاموسی کے دوران  صیہونی حکومت کے جرائم کے ایک سال میں بہت سے بے گناہ انسانوں کی جان چلی گئی ہے ۔ موجودہ افسوس ناک صورت حال کے پیش نظر یہ کہنا چاہیے کہ عدالت، حقیقی امن کی بنیاد ہے اور آج انصاف کو، امن پر قربان کر دیا گيا ہے ۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .