لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے میزائل سے متعلق برطانوی میڈیا کے دعووں کو مہم پسندانہ داستان سرائی سے تعبیر کیا ہے۔

 لندن – ارنا – لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے ایران سے روس میزائلوں کی منتقلی کے بارے میں  اسکائی نیوز کے دعوے پر کہاہے کہ یہ جرنلزم نہیں بلکہ مہم پسندانہ داستان سرائی ہے۔

 ارنا کے مطابق اسکائی نیوز نے ایک موہوم سیٹ لائٹ تصویرکی بنیاد پر ایران سے روس میزائل منتقل کئے جانے کا دعوی کیا ہے۔

 اس رپورٹ کے مطابق  لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے اپنے سماجی رابطے کے پیج پر لکھا ہے کہ نہ میزائلوں کی کوئی تصویر ہے اور نہ ہی میزائلوں کو جہاز پر چڑھانے اور اتارنے کا کوئی ثبوت پیش کیا گیا ہے ، صرف بندرگاہ پر ایک جہاز کی تصویر دکھا کر کہا جاتا ہے کہ ایران نے روس میزائل بھیجے ہیں۔  

 لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کی پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسکائی نیوز کی یہ رپورٹ صحافتی اصولوں کے مطابق نہیں لکھی گئی ہے بلکہ صرف داستان سرائی کی کوشش کی گئی ہے۔    

 قابل ذکر ہے کہ اسکائی نیوز نے بدھ کو ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ سیٹ لائٹ  سے موصولہ تصاویرکے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ایک بحری جہاز جس پر روسی پرچم نصب ہے، ایران سے بیلسٹک میزائل لیجارہا ہے۔  

 برطانیہ کے اسکائی نیوز نے یوکرین کے نامعلوم ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ Port Olya 3 سے تقریبا 220 بیلسٹک میزائل روس ارسال کئے گئے ہیں تاکہ انہیں یوکرین جنگ میں استعمال کیا جائے۔  

 اسکائی نیوز نے دعوی کیا ہے کہ یہ جہاز 29 اگست کوایران میں تھا اور 6 ستمبر کو روس میں لنگر انداز ہوا ہے۔

 یہ دعوی ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے بارہا یوکرین جنگ میں روس کے ساتھ تعاون کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ سیدعباس عراقچی نے بھی اپنے سماجی رابطے کے پیج پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ایران نے روس کو کوئی میزائل نہیں دیا ہے۔

انھوں نے لکھا ہے کہ پابندیوں کی عادی حکومتوں کو خود سے سوال کرنا چاہئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پیچیدہ اسلحے بنانے اور بیچنے پر کس طرح قار ہے ؟

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .